إِنَّا آمَنَّا بِرَبِّنَا لِيَغْفِرَ لَنَا خَطَايَانَا وَمَا أَكْرَهْتَنَا عَلَيْهِ مِنَ السِّحْرِ ۗ وَاللَّهُ خَيْرٌ وَأَبْقَىٰ
بے شک ہم اپنے رب پر اس لیے ایمان لائے ہیں کہ وہ ہمارے لیے ہماری خطائیں بخش دے اور جادو کے وہ کام بھی جن پر تو نے ہمیں مجبور کیا ہے اور اللہ بہتر اور سب سے زیادہ باقی رہنے والا ہے۔
1- دوسرا ترجمہ اس کا یہ ہے کہ ”ہماری وہ غلطیاں بھی معاف فرما دے جو موسیٰ (علیہ السلام) کے مقابلے میں تیرے مجبور کرنے پر ہم نے عمل جادو کی صورت میں کیں“ اس صورت میں مَا اَکْرَھْتَنَا کا عطف خَطَایانا پر ہوگا۔ 2- یہ فرعون کے الفاظ، ﴿وَلَتَعْلَمُنَّ اَيُّنَآ اَشَدُّ عَذَابًا وَّاَبْقٰي﴾ (طہ:71) کا جواب ہے کہ اے فرعون! تو جو سخت ترین عذاب کی ہمیں دھمکی دے رہا ہے، اللہ تعالٰی کے ہاں ہمیں اجر وثواب ملے گا، وہ اس سے کہیں زیادہ بہتر اور پائیدار ہے۔