فَإِن طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِن بَعْدُ حَتَّىٰ تَنكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ ۗ فَإِن طَلَّقَهَا فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا أَن يَتَرَاجَعَا إِن ظَنَّا أَن يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ ۗ وَتِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ يُبَيِّنُهَا لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ
پھر اگر وہ اسے (تیسری) طلاق دے دے تو اس کے بعد وہ اس کے لیے حلال نہیں ہوگی، یہاں تک کہ اس کے علاوہ کسی اور خاوند سے نکاح کرے، پھر اگر وہ اسے طلاق دے دے تو (پہلے) دونوں پر کوئی گناہ نہیں کہ دونوں آپس میں رجوع کرلیں، اگر سمجھیں کہ اللہ کی حدیں قائم رکھیں گے، اور یہ اللہ کی حدیں ہیں، وہ انھیں ان لوگوں کے لیے کھول کر بیان کرتا ہے جو جانتے ہیں۔
1- اس طلاق سے تیسری طلاق مراد ہے۔ یعنی تیسری طلاق کے بعد خاوند اب نہ رجوع کرسکتا ہے اور نہ نکاح۔ البتہ یہ عورت کسی اور جگہ نکاح کرلے اور دوسرا خاوند اپنی مرضی سے اسے طلاق دے دے، یا فوت ہوجائے تو اس کے بعد زوج اول سے اس کا نکاح جائز ہوگا۔ لیکن اس کے لئے بعض ملکوں میں جو حلالہ کا طریقہ رائج ہے، یہ لعنتی فعل ہے۔ نبی (ﷺ) نے حلالہ کرنے والے اور کروانے والے دونوں پر لعنت فرمائی ہے۔ حلالہ کی غرض سے کیا گیا نکاح، نکاح نہیں ہے، زناکاری ہے، اس نکاح سے عورت پہلے خاوند کے لئے حلال نہیں ہوگی۔