سورة مريم - آیت 11
فَخَرَجَ عَلَىٰ قَوْمِهِ مِنَ الْمِحْرَابِ فَأَوْحَىٰ إِلَيْهِمْ أَن سَبِّحُوا بُكْرَةً وَعَشِيًّا
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
تو وہ عبادت خانے سے نکل کر اپنی قوم کے پاس آیا، پس انھیں اشارے سے کہا کہ پہلے اور پچھلے پہر تسبیح کرو۔
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- مِحْرَابٌ سے مراد حجرہ ہے جس میں وہ اللہ کی عبادت کرتے تھے۔ یہ حَرْبٌ سے ہے جس کے معنی لڑائی کے ہیں۔ گویا عبادت گاہ میں اللہ کی عبادت کرنا ایسے ہے گویا وہ شیطان سے لڑ رہا ہے۔ 2- صبح وشام اللہ کی تسبیح سے مراد عصر اور فجر کی نماز ہے۔ یا یہ مطلب ہے کہ دو وقتوں میں اللہ کی تسبیح وتحمید اور پاکی کا خصوصی اہتمام کرو۔