سورة الكهف - آیت 110

قُلْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ يُوحَىٰ إِلَيَّ أَنَّمَا إِلَٰهُكُمْ إِلَٰهٌ وَاحِدٌ ۖ فَمَن كَانَ يَرْجُو لِقَاءَ رَبِّهِ فَلْيَعْمَلْ عَمَلًا صَالِحًا وَلَا يُشْرِكْ بِعِبَادَةِ رَبِّهِ أَحَدًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

کہہ دے میں تو تم جیسا ایک بشر ہی ہوں، میری طرف وحی کی جاتی ہے کہ تمھارا معبود صرف ایک ہی معبود ہے، پس جو شخص اپنے رب کی ملاقات کی امید رکھتا ہو تو لازم ہے کہ وہ عمل کرے نیک عمل اور اپنے رب کی عبادت میں کسی کو شریک نہ بنائے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اس لئے میں بھی رب کی باتوں کا احاطہ نہیں کر سکتا۔ 2- البتہ مجھے یہ امتیاز حاصل ہے کہ مجھ پر وحی آتی ہے۔ اسی وحی کی بدولت میں نے اصحاب کہف اور ذوالقرنین کے متعلق اللہ کی طرف سے نازل کردہ وہ باتیں بیان کی ہیں جن پر مرور ایام کی دبیز تہیں پڑی ہوئی تھیں یا ان کی حقیقت افسانوں میں گم ہوگئی تھی۔ علاوہ ازیں اس وحی میں سب سے اہم حکم یہ دیا گیا ہے کہ تم سب کا معبود صرف ایک ہے۔ 3- عمل صالح وہ ہے جو سنت کے مطابق ہو، یعنی جو اپنے رب کی ملاقات کا یقین رکھتا ہے، اسے چاہیے کہ ہر عمل سنت نبوی کے مطابق کرے اور دوسرا اللہ کی عبادت میں کسی کو شریک نہ ٹھہرائے، اس لئے کہ بدعت اور شرک دونوں ہی ضبط اعمال کا سبب ہیں۔ اللہ تعالٰی ان دونوں سے ہر مسلمان کو محفوظ رکھے۔