قَالَ أَرَأَيْتَ إِذْ أَوَيْنَا إِلَى الصَّخْرَةِ فَإِنِّي نَسِيتُ الْحُوتَ وَمَا أَنسَانِيهُ إِلَّا الشَّيْطَانُ أَنْ أَذْكُرَهُ ۚ وَاتَّخَذَ سَبِيلَهُ فِي الْبَحْرِ عَجَبًا
اس نے کہا کیا تو نے دیکھا جب ہم اس چٹان کے پاس جاکر ٹھہرے تھے تو بے شک میں مچھلی بھول گیا اور مجھے وہ نہیں بھلائی مگر شیطان نے کہ میں اس کا ذکر کروں اور اس نے اپنا راستہ سمندر میں عجیب طرح سے بنالیا۔
1- یعنی مچھلی زندہ ہو کر سمندر میں چلی گئی اور اس کے لئے اللہ تعالٰی نے سمندر میں سرنگ کی طرح راستہ بنا دیا۔ حضرت یوشع (عليہ السلام) نے مچھلی کو سمندر میں جاتے اور راستہ بنتے ہوئے دیکھا، لیکن حضرت موسیٰ (عليہ السلام) کو بتلانا بھول گئے۔ حتٰی کہ آرام کرکے وہاں سے پھر سفر شروع کر دیا، اس دن اور اس کے بعد رات سفر کر کے، جب دوسرے دن حضرت موسیٰ (عليہ السلام) کو تھکاوٹ اور بھوک محسوس ہوئی تو اپنے جوان ساتھی سے کہا لاؤ بھئی کھانا، کھانا کھالیں، اس نے کہا: مچھلی تو، جہاں ہم نے پتھر سے ٹیک لگا کر آرام کیا تھا، وہاں زندہ ہو کر سمندر میں چلی گئی تھی اور وہاں عجب طریقے سے اس نے اپنا راستہ بنایا تھا، جس کا میں آپ سے تذکرہ کرنا بھول گیا۔ شیطان نے مجھے بھلا دیا۔