وَمَن يَهْدِ اللَّهُ فَهُوَ الْمُهْتَدِ ۖ وَمَن يُضْلِلْ فَلَن تَجِدَ لَهُمْ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِهِ ۖ وَنَحْشُرُهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَىٰ وُجُوهِهِمْ عُمْيًا وَبُكْمًا وَصُمًّا ۖ مَّأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ ۖ كُلَّمَا خَبَتْ زِدْنَاهُمْ سَعِيرًا
اور جسے اللہ ہدایت دے سو وہی ہدایت پانے والا ہے اور جنھیں گمراہ کر دے تو تو ان کے لیے اس کے سوا ہرگز کوئی مدد کرنے والے نہیں پائے گا اور قیامت کے دن ہم انھیں ان کے چہروں کے بل اندھے اور گونگے اور بہرے اٹھائیں گے، ان کا ٹھکانا جہنم ہے، جب کبھی بجھنے لگے گی ہم ان پر بھڑکانا زیادہ کردیں گے۔
1- میری تبلیغ ودعوت سے کون ایمان لاتا ہے، کون نہیں، یہ بھی اللہ کے اختیار میں ہے، میرا کام صرف تبلیغ ہی ہے۔ 2- حدیث میں آتا ہے کہ صحابہ کرام (رضی الله عنہم) نے تعجب کا اظہار کیا کہ اوندھے منہ کس طرح حشر ہوگا؟ نبی کریم (ﷺ) نے فرمایا، جس اللہ نے ان کو پیروں سے چلنے کی قوت عطا کی ہے، وہ اس بات پر بھی قادر ہے کہ انہیں منہ کے بل چلا دے۔ ( صحيح بخاری، سورة الفرقان، مسلم، صفة القيامة والجنة والنار، باب يحشر الكافر على وجهه )۔ 3- یعنی جس طرح وہ دنیا میں حق کے معاملے میں اندھے، بہرے اور گونگے بنے رہے، قیامت والے دن بطور جزا اندھے، بہرے اور گونگے ہوں گے۔