وَمِنَ اللَّيْلِ فَتَهَجَّدْ بِهِ نَافِلَةً لَّكَ عَسَىٰ أَن يَبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَّحْمُودًا
اور رات کے کچھ حصے میں پھر اس کے ساتھ بیدار رہ، اس حال میں کہ تیرے لیے زائد ہے۔ قریب ہے کہ تیر ارب تجھے مقام محمود پر کھڑا کرے۔
1- بعض کہتے ہیں ”تہجد“ اضداد میں سے ہے جس کے معنی سونے کے بھی ہیں اور نیند سے بیدار ہونے کے بھی۔ اور یہاں یہی دوسرے معنی ہیں کہ رات کو سو کر اٹھیں اور نوافل پڑھیں۔ بعض کہتے ہیں کہ ”ھجود“ کے اصل معنی تو رات کو سونے کے ہی ہیں، لیکن باب تفعّل میں جانے سے اس میں تجنّب کے معنی پیدا ہوگئے جیسے تأثم کے معنی ہیں اس نے گناہ سے اجتناب کیا، یا بچا، اس طرح تھجد کے معنی ہونگے، سونے سے بچنا جو رات کو سونے سے بچا اور قیام کیا۔ بہرحال تھجد کا مفہوم رات کے پچھلے پہر اٹھ کر نوافل پڑھنا۔ ساری رات قیام اللیل کرنا خلاف سنت ہے۔ نبی رات کے پہلے حصے میں سوتے اور پچھلے حصے میں اٹھ کر تہجد پڑھتے۔ یہی طریقہ سنت ہے۔ 2- بعض نے اس کے معنی کئے ہیں یہ ایک زائد فرض ہے جو آپ کے لئے خاص ہے، اس طرح وہ کہتے ہیں کہ نبی (ﷺ) پر تہجد بھی اسی طرح فرض تھی، جس طرح پانچ نمازیں فرض تھیں۔ البتہ امت کے لئے تہجد کی نماز فرض نہیں۔ بعض کہتے ہیں کہ نَافِلَةٗ (زائد) کا مطلب یہ ہے کہ یہ تہجد کی نماز آپ (ﷺ) کے رفع درجات کے لیے زائد چیزہے،کیونکہ آپ (ﷺ) تو مغفور الذنب ہیں،جب کہ امتیوں کے لیے یہ اور دیگر اعمال خیر کفارہ سیئات ہیں،اور بعض کہتے ہیں کہ نَافِلَةٗ نافلہ ہی ہے یعنی نہ آپ (ﷺ) پر فرض تھی نہ آپ (ﷺ) کی امت پر۔ یہ ایک زائد عبادت ہے جس کی فضیلت یقینا بہت ہے اور اس وقت اللہ اپنی عبادت سے بڑا خوش ہوتا ہے۔ تاہم یہ نماز فرض وواجب نہ نبی (ﷺ) پر تھی اور نہ آپ (ﷺ) کی امت پر ہی فرض ہے۔ 3- یہ وہ مقام ہے جو قیامت والے دن اللہ تعالٰی نبی (ﷺ) کو عطا فرمائے گا اور اس مقام پر ہی آپ (ﷺ) وہ شفاعت عظمٰی فرمائیں گے، جس کے بعد لوگوں کا حساب کتاب ہوگا۔