سورة الإسراء - آیت 37
وَلَا تَمْشِ فِي الْأَرْضِ مَرَحًا ۖ إِنَّكَ لَن تَخْرِقَ الْأَرْضَ وَلَن تَبْلُغَ الْجِبَالَ طُولًا
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
اور زمین میں اکڑ کر نہ چل، بے شک تو نہ کبھی زمین کو پھاڑے گا اور نہ کبھی لمبائی میں پہاڑوں تک پہنچے گا۔
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- اترا کر اور اکڑ کر چلنا، اللہ کو سخت ناپسند ہے۔ قارون کو اسی بنا پر اس کے گھر اور خزانوں سمیت زمین میں دھنسا دیا گیا (القصص:81) حدیث میں آتا ہے ”ایک شخص دو چادریں پہنے اکڑ کر چل رہا تھا کہ اس کو زمین میں دھنسا دیا گیا اور وہ قیامت تک دھنستا چلا جائے گا“۔ (صحيح مسلم، كتاب اللباس، باب تحريم التبختر في المشي مع إعجابه بثيابه) اللہ تعالٰی کو تواضع اور عاجزی پسند ہے۔