سورة البقرة - آیت 199

ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ وَاسْتَغْفِرُوا اللَّهَ ۚ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

پھر اس جگہ سے واپس آؤ جہاں سے سب لوگ واپس آئیں اور اللہ سے بخشش مانگو، بے شک اللہ بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1-مذکورہ بالا ترتیب کے مطابق عرفات جانا اور وہاں وقوف کرکے واپس آنا ضروری ہے، لیکن عرفات چوں کہ حرم سے باہر ہے اس لئے قریش مکہ عرفات تک نہیں جاتے تھے، بلکہ مزدلفہ سے ہی لوٹ آتے تھے، چنانچہ حکم دیا جارہا ہے کہ جہاں سے سب لوگ لوٹ کر آتے ہیں وہیں سے لوٹ کر آؤ یعنی عرفات سے۔