وَيَوْمَ نَبْعَثُ فِي كُلِّ أُمَّةٍ شَهِيدًا عَلَيْهِم مِّنْ أَنفُسِهِمْ ۖ وَجِئْنَا بِكَ شَهِيدًا عَلَىٰ هَٰؤُلَاءِ ۚ وَنَزَّلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَابَ تِبْيَانًا لِّكُلِّ شَيْءٍ وَهُدًى وَرَحْمَةً وَبُشْرَىٰ لِلْمُسْلِمِينَ
اور جس دن ہم ہر امت میں ان پر انھی میں سے ایک گواہ کھڑا کریں گے اور تجھے ان لوگوں پر گواہ بنا کر لائیں گے۔ اور ہم نے تجھ پر یہ کتاب نازل کی، اس حال میں کہ ہر چیز کا واضح بیان ہے اور فرماں برداروں کے لیے ہدایت اور رحمت اور خوش خبری ہے۔
1- یعنی ہر نبی اپنی امت پر گواہی دے گا اور نبی اور آپ کی امت کے لوگ انبیاء کی بابت گواہی دیں گے کہ یہ سچے ہیں، انہوں نے یقیناً تیرا پیغام پہنچا دیا تھا (صحيح بخاری، تفسير سورة النساء) 2- کتاب سے مراد اللہ کی کتاب اور نبی کی تشریحات (احادیث) ہیں۔ اپنی احادیث کو بھی اللہ کے رسول نے " کتاب اللہ " قرار دیا ہے۔ جیسا کہ قصہ عسیف وغیرہ میں ہے (ملاحظہ ہو صحيح بخاری ، كتاب المحاربين باب هل يأمر الإمام رجلا فيضرب الحد غائبا عنه ، كتاب الصلاة باب ذكر البيع والشراء على المنبر في المسجد)اور ہرچیز کا مطلب ہے، ماضی اور مستقبل کی خبریں جن کا علم ضروری اور مفید ہے، اسی طرح حرام وحلال کی تفصیلات اور وہ باتیں جن کے دین ودنیا اور معاش ومعاد کے معاملات میں انسان محتاج ہیں۔ قرآن وحدیث دونوں میں یہ سب چیزیں واضح کر دی گئی ہیں۔