ضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا عَبْدًا مَّمْلُوكًا لَّا يَقْدِرُ عَلَىٰ شَيْءٍ وَمَن رَّزَقْنَاهُ مِنَّا رِزْقًا حَسَنًا فَهُوَ يُنفِقُ مِنْهُ سِرًّا وَجَهْرًا ۖ هَلْ يَسْتَوُونَ ۚ الْحَمْدُ لِلَّهِ ۚ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ
اللہ نے ایک مثال بیان کی، ایک غلام ہے جو کسی کی ملکیت ہے، کسی چیز پر قدرت نہیں رکھتا اور وہ شخص جسے ہم نے اپنی طرف سے اچھا رزق دیا ہے تو وہ اس میں سے پوشیدہ اور کھلم کھلا خرچ کرتا ہے، کیا وہ برابر ہیں؟ سب تعریف اللہ کے لیے ہے، بلکہ ان کے اکثر نہیں جانتے۔
1- بعض کہتے ہیں کہ یہ غلام اور آزاد کی مثال ہے کہ پہلا شخص غلام اور دوسرا آزاد ہے۔ یہ دونوں برابر نہیں ہو سکتے بعض کہتے ہیں کہ یہ مومن اور کافر کی مثال ہے۔ پہلا کافر اور دوسرا مومن ہے۔ یہ برابر نہیں۔ بعض کہتے ہیں کہ یہ اللہ تعالٰی اور اصنام (معبودانِ باطلہ) کی مثال ہے، پہلے سے مراد اصنام اور دوسرے سے اللہ ہے۔ یہ دونوں برابر نہیں ہو سکتے مطلب یہی ہے کہ ایک غلام اور آزاد، باوجود اس بات کے کہ دونوں انسان ہیں، دونوں اللہ کی مخلوق ہیں اور بھی بہت سی چیزیں دونوں کے درمیان مشترکہ ہیں، اس کے باوجود رتبہ اور شرف اور فضل ومنزلت میں تم دونوں کو برابر نہیں سمجھتے تو اللہ تعالٰی اور پتھر کی ایک مورتی یا قبر کی ڈھیری، یہ دونوں کس طرح برابر ہو سکتے ہیں؟