وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ ۖ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ ۖ فَلْيَسْتَجِيبُوا لِي وَلْيُؤْمِنُوا بِي لَعَلَّهُمْ يَرْشُدُونَ
اور جب میرے بندے تجھ سے میرے بارے میں سوال کریں تو بے شک میں قریب ہوں، میں پکارنے والے کی دعا قبول کرتا ہوں جب وہ مجھے پکارتا ہے، تو لازم ہے کہ وہ میری بات مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں، تاکہ وہ ہدایت پائیں۔
1-رمضان المبارک کے احکام ومسائل کے درمیان دعا کا مسئلہ بیان کرکے یہ واضح کردیا گیا کہ رمضان میں دعا کی بھی بڑی فضیلت ہے، جس کا خوب اہتمام کرنا چاہیے، خصوصاً افطاری کے وقت کو قبولیت دعا کا خاص وقت بتلایا گیا ہے (مسند أحمد، ترمذي ، نسائي، ابن ماجه بحواله ابن كثير) تاہم قبولیت دعا کے لئے ضروری ہے کہ ان آداب وشرائط کو ملحوظ رکھا جائے جو قرآن وحدیث میں بیان ہوئے ہیں۔ جن میں سے دو یہاں بیان کئے گئے ہیں: ایک اللہ پر صحیح معنوں میں ایمان اور دوسرا اس کی اطاعت وفرمانبرداری۔ اسی طرح احادیث میں حرام خوراک سے بچنے اور خشوع وخضوع کا اہتمام کرنے کی تاکید کی گئی ہے۔