كُتِبَ عَلَيْكُمْ إِذَا حَضَرَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ إِن تَرَكَ خَيْرًا الْوَصِيَّةُ لِلْوَالِدَيْنِ وَالْأَقْرَبِينَ بِالْمَعْرُوفِ ۖ حَقًّا عَلَى الْمُتَّقِينَ
تم پر لکھ دیا گیا ہے، جب تم میں سے کسی کو موت آپہنچے، اگر اس نے کوئی خیر چھوڑی ہو، اچھے طریقے کے ساتھ وصیت کرنا ماں باپ اور رشتہ داروں کے لیے، متقی لوگوں پر یہ لازم ہے۔
1-وصیت کرنے کا یہ حکم آیت مواریث کے نزول سے پہلے دیا گیا تھا۔ اب یہ منسوخ ہے۔ نبی (ﷺ) کا فرمان ہے [ إِنَّ اللهَ قَدْ أَعْطَى كُلَّ ذِي حَقٍّ حَقَّهُ ، فَلا وَصِيَّةَ لِوَارِثٍ ] (أخرجه السنن بحواله ابن كثير) ”اللہ تعالیٰ نے ہر حق والے کو اس کا حق دے دیا ہے (یعنی ورثا کے حصے مقرر کر دیئے ہیں) پس اب کسی وراث کے لئے وصیت کرنا جائز نہیں“، البتہ اب ایسے رشتہ داروں کے لئے وصیت کی جاسکتی ہے جو وارث نہ ہوں، یا راہ خیر میں خرچ کرنے کے لئے کی جاسکتی ہے اور اس کی زیادہ سے زیادہ حد ثلث (ایک تہائی) مال ہے، اس سے زیادہ کی وصیت نہیں کی جاسکتی (صحيح بخاري ، كتاب الفرائض باب ميراث البنات)