قُل لِّعِبَادِيَ الَّذِينَ آمَنُوا يُقِيمُوا الصَّلَاةَ وَيُنفِقُوا مِمَّا رَزَقْنَاهُمْ سِرًّا وَعَلَانِيَةً مِّن قَبْلِ أَن يَأْتِيَ يَوْمٌ لَّا بَيْعٌ فِيهِ وَلَا خِلَالٌ
میرے بندوں سے جو ایمان لائے ہیں، کہہ دے کہ وہ نماز قائم کریں اور اس میں سے جو ہم نے انھیں دیا ہے، پوشیدہ اور ظاہر خرچ کریں، اس سے پہلے کہ وہ دن آئے جس میں نہ کوئی خریدوفروخت ہوگی اور نہ کوئی دوستی۔
1- نماز کو قائم کرنے کا مطلب ہے کہ اسے اپنے وقت پر اور نماز کو ٹھیک طریقہ کے ساتھ اور خشوع و خضوع کے ساتھ ادا کیا جائے، جس طرح کہ نبی (ﷺ) کی سنت ہے۔ انفاق کا مطلب ہے زکوۃ ادا کی جائے، اقارب کے ساتھ صلہ رحمی کی جائے اور دیگر ضرورت مندوں پر احسان کیا جائے یہ نہیں کہ صرف اپنی ذات اور اپنی ضروریات پر تو بلا دریغ خوب خرچ کیا جائے۔ اور اللہ تعالٰی کی بتلائی ہوئی جگہوں پر خرچ کرنے سے گریز کیا جائے۔ قیامت کا دن ایسا ہوگا کہ جہاں نہ خرید وفروخت ممکن ہوگی نہ کوئی دوستی ہی کسی کام آئے گی۔