وَيَقُولُ الَّذِينَ كَفَرُوا لَسْتَ مُرْسَلًا ۚ قُلْ كَفَىٰ بِاللَّهِ شَهِيدًا بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ وَمَنْ عِندَهُ عِلْمُ الْكِتَابِ
اور وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا، کہتے ہیں تو کسی طرح رسول نہیں ہے۔ کہہ دے میرے درمیان اور تمھارے درمیان اللہ کافی گواہ ہے اور وہ شخص بھی جس کے پاس کتاب کا علم ہے۔
1- پس وہ جانتا ہے کہ میں اس کا سچا رسول اور اس کے پیغام کا داعی ہوں اور تم جھوٹے ہو۔ 2- کتاب سے مراد جنس کتاب ہے اور مراد تورات اور انجیل کا علم ہے۔ یعنی اہل کتاب میں سے وہ لوگ جو مسلمان ہوگئے ہیں، جیسے عبد اللہ بن سلام، سلمان فارسی اور تمیم داری وغیرہم (رضی الله عنہم) یعنی یہ بھی جانتے ہیں کہ میں اللہ کا رسول ہوں۔ عرب کے مشرکین اہم معاملات میں اہل کتاب کی طرف رجوع کرتے اور ان سے پوچھتے تھے، اللہ تعالٰی نے ان کی رہنمائی فرمائی کہ اہل کتاب جانتے ہیں، ان سے تم پوچھ لو۔ بعض کہتے ہیں کہ کتاب سے مراد قرآن ہے اور حاملین علم کتاب، مسلمان ہیں۔ اور بعض نے کتاب سے مراد لوح محفوظ لی ہے۔ یعنی جس کے پاس لوح محفوظ کا علم ہے یعنی اللہ تبارک و تعالیٰ، مگر پہلا مفہوم زیادہ درست ہے۔