وَلَمَّا جَهَّزَهُم بِجَهَازِهِمْ قَالَ ائْتُونِي بِأَخٍ لَّكُم مِّنْ أَبِيكُمْ ۚ أَلَا تَرَوْنَ أَنِّي أُوفِي الْكَيْلَ وَأَنَا خَيْرُ الْمُنزِلِينَ
اور جب اس نے انھیں ان کے سامان کے ساتھ تیار کردیا تو کہا میرے پاس اپنے اس بھائی کو لے کر آنا جو تمھارے باپ سے ہے، کیا تم نہیں دیکھتے کہ بے شک میں ماپ پورا دیتا ہوں اور میں بہترین مہمان نواز ہوں۔
* حضرت یوسف (عليہ السلام) نے انجان بن کر جب اپنے بھائیوں سے باتیں پوچھیں تو انہوں نے جہاں اور سب کچھ بتایا، یہ بھی بتا دیا کہ ہم دس بھائی اس وقت یہاں موجود ہیں۔ لیکن ہمارے دو بھائی (یعنی دوسری ماں سے) اور بھی ہیں۔ ان میں سے ایک تو جنگل میں ہلاک ہوگیا اور اس کے دوسرے بھائی کو والد نے اپنی تسلی کے لئے اپنے پاس رکھا ہے، اسے ہمارے ساتھ نہیں بھیجا۔ جس پر حضرت یوسف (عليہ السلام) نے کہا کہ آئندہ اسے بھی ساتھ لے کر آنا، دیکھتے نہیں کہ میں ناپ بھی پورا دیتا ہوں اور مہمان نوازی اور خاطر مدارت بھی خوب کرتا ہوں۔