قَالَ مَا خَطْبُكُنَّ إِذْ رَاوَدتُّنَّ يُوسُفَ عَن نَّفْسِهِ ۚ قُلْنَ حَاشَ لِلَّهِ مَا عَلِمْنَا عَلَيْهِ مِن سُوءٍ ۚ قَالَتِ امْرَأَتُ الْعَزِيزِ الْآنَ حَصْحَصَ الْحَقُّ أَنَا رَاوَدتُّهُ عَن نَّفْسِهِ وَإِنَّهُ لَمِنَ الصَّادِقِينَ
اس نے کہا تمھارا کیا معاملہ تھا جب تم نے یوسف کو اس کے نفس سے پھسلایا ؟ انھوں نے کہا اللہ کی پناہ! ہم نے اس پر کوئی برائی معلوم نہیں کی۔ عزیز کی بیوی نے کہا اب حق خوب ظاہر ہوگیا، میں نے ہی اسے اس کے نفس سے پھسلایا تھا اور بلاشبہ وہ یقیناً سچوں سے ہے۔
1- بادشاہ کے استفسار پر تمام عورتوں نے یوسف (عليہ السلام) کی پاک دامنی کا اعتراف کیا۔ 2- اب امرأة العزیز (زلیخا) کے لئے بھی یہ اعتراف کئے بغیر چارہ نہیں رہا کہ یوسف (عليہ السلام) بےقصور ہے اور یہ پیش دستی میری ہی طرف سے ہوئی تھی، اس فرشتہ صفت انسان کا اس لغزش سے کوئی تعلق نہیں۔