سورة یوسف - آیت 37

قَالَ لَا يَأْتِيكُمَا طَعَامٌ تُرْزَقَانِهِ إِلَّا نَبَّأْتُكُمَا بِتَأْوِيلِهِ قَبْلَ أَن يَأْتِيَكُمَا ۚ ذَٰلِكُمَا مِمَّا عَلَّمَنِي رَبِّي ۚ إِنِّي تَرَكْتُ مِلَّةَ قَوْمٍ لَّا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَهُم بِالْآخِرَةِ هُمْ كَافِرُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اس نے کہا تمھارے پاس وہ کھانا نہیں آئے گا جو تمھیں دیا جاتا ہے، مگر میں تمھیں اس کی تعبیر اس سے پہلے بتا دوں گا کہ وہ تمھارے پاس آئے۔ یہ اس میں سے ہے جو میرے رب نے مجھے سکھایا۔ بے شک میں نے اس قوم کا دین چھوڑ دیا ہے جو اللہ پر ایمان نہیں لاتے اور وہ آخرت کے ساتھ بھی کفر کرنے والے ہیں۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی میں جو تعبیر بتلاؤں گا، وہ کاہنوں اور نجومیوں کی طرح ظن وتخمین پر مبنی نہیں ہوگی، جس میں خطا اور نیکی دونوں کا احتمال ہوتا ہے۔ بلکہ میری تعبیر یقینی علم پر مبنی ہوگی جو اللہ کی طرف سے مجھے عطا کیا گیا ہے، جس میں غلطی کا امکان ہی نہیں۔ 2- یہ الہام اور علم الٰہی (جن سے آپ کو نوازا گیا) کی وجہ بیان کی جا رہی ہے کہ میں نے ان لوگوں کا مذہب چھوڑ دیا جو اللہ اور آخرت پر یقین نہیں رکھتے، اس کے صلے میں اللہ تعالٰی کے یہ انعامات مجھ پر ہوئے۔