سورة یوسف - آیت 5

قَالَ يَا بُنَيَّ لَا تَقْصُصْ رُؤْيَاكَ عَلَىٰ إِخْوَتِكَ فَيَكِيدُوا لَكَ كَيْدًا ۖ إِنَّ الشَّيْطَانَ لِلْإِنسَانِ عَدُوٌّ مُّبِينٌ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اس نے کہا اے میرے چھوٹے بیٹے! اپنا خواب اپنے بھائیوں سے بیان نہ کرنا، ورنہ وہ تیرے لیے تدبیر کریں گے، کوئی بری تدبیر۔ بے شک شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- حضرت یعقوب (عليہ السلام) نے خواب سے اندازہ لگا لیا کہ ان کا یہ بیٹا عظمت شان کا حامل ہوگا، اس لئے انہیں اندیشہ ہوا کہ یہ خواب سن کر اس کے دوسرے بھائی بھی اس کی عظمت کا اندازہ کر کے کہیں اسے نقصان نہ پہنچائیں، بنا بریں انہوں نے یہ خواب بیان کرنے سے منع فرمایا۔ 2- یہ بھائیوں کے مکروفریب کی وجہ بیان فرما دی کہ شیطان چونکہ انسان کا ازلی دشمن ہے اس لئے وہ انسانوں کو بہکانے، گمراہ کرنے اور انہیں حسد و بغض میں مبتلا کرنے میں ہر وقت کوشاں اور تاک میں رہتا ہے۔ چنانچہ یہ شیطان کے لئے بڑا اچھا موقع تھا کہ وہ حضرت یوسف (عليہ السلام) کے خلاف بھائیوں کے دلوں میں حسد اور بغض کی آگ بھڑکا دے۔ جیسا کہ فی الواقع بعد میں اس نے ایسا ہی کیا اور حضرت یعقوب (عليہ السلام) کا اندیشہ درست ثابت ہوا۔