وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ فَاخْتُلِفَ فِيهِ ۚ وَلَوْلَا كَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِن رَّبِّكَ لَقُضِيَ بَيْنَهُمْ ۚ وَإِنَّهُمْ لَفِي شَكٍّ مِّنْهُ مُرِيبٍ
اور بلاشبہ یقیناً ہم نے موسیٰ کو کتاب دی، پھر اس میں اختلاف کیا گیا اور اگر وہ بات نہ ہوتی جو تیرے رب کی طرف سے پہلے ہوچکی تو ان کے درمیان ضرور فیصلہ کردیا جاتا اور بے شک یہ لوگ یقیناً اس کے بارے میں ایک بے چین رکھنے والے شک میں ہیں۔
1- یعنی کسی نے اس کتاب کو مانا اور کسی نے نہیں مانا۔ یہ نبی کو تسلی دی جا رہی ہے کہ پچھلے انبیاء کے ساتھ بھی یہی معاملہ ہوتا آیا ہے، کچھ لوگ ان پر ایمان لانے والے ہوتے اور دوسرے تکذیب کرنے والے۔ اس لئے آپ اپنی تکذیب سے نہ گھبرائیں۔ 2- اس سے مراد یہ ہے کہ اگر اللہ تعالٰی نے پہلے ہی سے ان کے لئے عذاب کا ایک وقت مقرر کیا ہوا نہ ہوتا تو وہ انہیں فورا ہلاک کر ڈالتا۔