فَإِنْ آمَنُوا بِمِثْلِ مَا آمَنتُم بِهِ فَقَدِ اهْتَدَوا ۖ وَّإِن تَوَلَّوْا فَإِنَّمَا هُمْ فِي شِقَاقٍ ۖ فَسَيَكْفِيكَهُمُ اللَّهُ ۚ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ
پھر اگر وہ اس جیسی چیز پر ایمان لائیں جس پر تم ایمان لائے ہو تو یقیناً وہ ہدایت پا گئے اور اگر پھر جائیں تو وہ محض ایک مخالفت میں (پڑے ہوئے) ہیں، پس عنقریب اللہ تجھے ان سے کافی ہوجائے گا اور وہی سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔
1-صحابہ کرام (رضی الله عنہم) بھی اسی مذکورہ طریقے پر ایمان لائے تھے، اس لئے صحابہ (رضی الله عنہم) کی مثال دیتے ہوئے کہا جا رہا ہے کہ اگر وہ اسی طرح ایمان لائیں جس طرح اے صحابہ (رضی الله عنہم) ! تم ایمان لائے ہو تو پھر یقیناً وہ ہدایت یافتہ ہوجائیں گے۔ اگر وہ ضد اور اختلاف میں منہ موڑیں گے، تو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، ان کی سازشیں آپ کا کچھ نہیں بگاڑ سکیں گی کیوں کہ اللہ تعالیٰ آپ کی کفایت کرنے والا ہے۔ چنانچہ چند سالوں میں ہی یہ وعدہ پورا ہوا اور بنوقینقاع اور بنونضیر کو جلاوطن کردیا گیا اور بنوقریظہ قتل کئے گئے۔ تاریخی روایات میں ہے کہ حضرت عثمان (رضی الله عنہ) کی شہادت کے وقت ایک مصحف عثمان ان کی اپنی گود میں تھا اور اس آیت کے جملہ ﴿فَسَيَكْفِيكَهُمُ اللَّهُ﴾ پر ان کے خون کے چھینٹے گرے بلکہ دھار بھی۔ کہا جاتا ہے کہ یہ مصحف آج بھی ترکی میں موجود ہے۔