ثُمَّ بَعَثْنَا مِن بَعْدِهِ رُسُلًا إِلَىٰ قَوْمِهِمْ فَجَاءُوهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَمَا كَانُوا لِيُؤْمِنُوا بِمَا كَذَّبُوا بِهِ مِن قَبْلُ ۚ كَذَٰلِكَ نَطْبَعُ عَلَىٰ قُلُوبِ الْمُعْتَدِينَ
پھر اس کے بعد ہم نے کئی پیغمبر ان کی قوم کی طرف بھیجے تو وہ ان کے پاس واضح دلائل لے کر آئے۔ سو وہ ہرگز ایسے نہ تھے کہ اس پر ایمان لاتے جسے اس سے پہلے جھٹلا چکے تھے۔ اسی طرح ہم حد سے گزرنے والوں کے دلوں پر مہر کردیتے ہیں۔
1- یعنی ایسے دلائل و معجزات لے کر آئے جو اس بات پر دلالت کرتے تھے کہ واقعی یہ اللہ کے سچے رسول ہیں جنہیں اللہ تعالٰی نے ہدایت و رہنمائی کے لئے مبعوث فرمایا ہے۔ 2- لیکن یہ امتیں رسولوں کی دعوت پر ایمان نہیں لائے، محض اس لئے کہ جب اول اول یہ رسول ان کے پاس آئے تو فوراً بغیر غور و فکر کئے، ان کا انکار کر دیا۔ اور یہ پہلی مرتبہ کا انکار ان کے لئے مستقل حجاب بن گیا۔ اور وہ یہی سوچتے رہے کہ ہم تو پہلے انکار کر چکے ہیں، اب اس کو کیا ماننا، لہذا ایمان سے محروم رہے۔ 3- یعنی جس طرح ان گذشتہ قوموں پر انکے کفر و تکذیب کی وجہ سے مہریں لگتی رہیں ہیں اسی طرح آئندہ بھی جو قوم رسولوں کو جھٹلائے گی اور اللہ کی آیتوں کا انکار کرے گی، ان کے دلوں پر مہر لگتی رہے گی اور ہدایت سے وہ، اسی طرح محروم رہے گی، جس طرح گذشتہ قومیں محروم رہیں۔