سورة البقرة - آیت 133

أَمْ كُنتُمْ شُهَدَاءَ إِذْ حَضَرَ يَعْقُوبَ الْمَوْتُ إِذْ قَالَ لِبَنِيهِ مَا تَعْبُدُونَ مِن بَعْدِي قَالُوا نَعْبُدُ إِلَٰهَكَ وَإِلَٰهَ آبَائِكَ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ إِلَٰهًا وَاحِدًا وَنَحْنُ لَهُ مُسْلِمُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

یا تم موجود تھے جب یعقوب کو موت پیش آئی، جب اس نے اپنے بیٹوں سے کہا میرے بعد کس چیز کی عبادت کرو گے؟ انھوں نے کہا ہم تیرے معبود اور تیرے باپ دادا ابراہیم اور اسماعیل اور اسحاق کے معبود کی عبادت کریں گے، جو ایک ہی معبود ہے اور ہم اسی کے لیے فرماں بردار ہیں۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1-یہود کو زجروتوبیخ کی جارہی ہے کہ تم جو یہ دعویٰ کرتے ہو کہ ابراہیم ویعقوب (علیھما السلام) نے اپنی اولاد کو یہودیت پر قائم رہنے کی وصیت فرمائی تھی، تو کیا تم وصیت کے وقت موجود تھے؟ اگر وہ یہ کہیں کہ موجود تھے تو یہ کذب وزور اور بہتان ہوا اور اگر یہ کہیں کہ حاضر نہیں تھے تو ان کا مذکورہ دعویٰ غلط ثابت ہوگیا، کیوں کہ انہوں نے جو وصیت کی، وہ تو اسلام کی تھی نہ کہ یہودیت، یاعیسائیت یا وثنیت کی۔ تمام انبیا کا دین اسلام ہی تھا، اگرچہ شریعت اور طریقہ کار میں کچھ اختلاف رہا ہے۔ اس کو نبی (ﷺ) نے ان الفاظ میں بیان فرمایا ہے: [ الأَنْبِيَاءُ أَوْلادُ عَلاَّتٍ، أُمُّهَاتُهُمْ شَتَّى وَدِينُهُمْ وَاحِد ] (صحيح بخاري، كتاب الأنبياء، باب ﴿وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ مَرْيَمَ إِذِ انْتَبَذَتْ مِنْ أَهْلِهَا ﴾) ”انبیا کی جماعت اولاد علات ہیں، ان کی مائیں مختلف (اور باپ ایک) ہے اور ان کا دین ایک ہی ہے۔“