سورة یونس - آیت 3

إِنَّ رَبَّكُمُ اللَّهُ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَىٰ عَلَى الْعَرْشِ ۖ يُدَبِّرُ الْأَمْرَ ۖ مَا مِن شَفِيعٍ إِلَّا مِن بَعْدِ إِذْنِهِ ۚ ذَٰلِكُمُ اللَّهُ رَبُّكُمْ فَاعْبُدُوهُ ۚ أَفَلَا تَذَكَّرُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

بے شک تمھارا رب اللہ ہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا، پھر وہ عرش پر بلند ہوا۔ ہر کام کی تدبیر کرتا ہے۔ کوئی سفارش کرنے والا نہیں مگر اس کی اجازت کے بعد، وہی اللہ تمھارا رب ہے، سو اس کی عبادت کرو۔ تو کیا تم نصیحت حاصل نہیں کرتے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اس کی وضاحت کے لئے دیکھئے سورہ اعراف آیت 54 کا حاشیہ۔ 2- یعنی آسمان و زمین کی تخلیق کرکے اس نے ان کو یوں ہی نہیں چھوڑ دیا، بلکہ ساری کائنات کا نظم و تدبیر وہ اس طرح کر رہا ہے کہ کبھی کسی کا آپس میں تصادم نہیں ہوا، ہرچیز اس کے حکم پر اپنے اپنے کام میں مصروف ہے۔ 3- مشرکین و کفار، جو اصل مخاطب تھے، ان کا عقیدہ تھا کہ یہ بت، جن کی وہ عبادت کرتے تھے اللہ کے ہاں ان کی شفاعت کریں گے اور ان کو اللہ کے عذاب سے چھڑوائیں گے۔ اللہ تعالٰی نے فرمایا وہاں اللہ کی اجازت کے بغیر کسی کو سفارش کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ اور یہ اجازت بھی صرف انہی لوگوں کے لئے ہوگی جن کے لئے اللہ تعالٰی پسند فرمائے گا۔ ﴿وَلَا يَشْفَعُونَ إِلَّا لِمَنِ ارْتَضَى ﴾[الأنبياء: 28]. ﴿ لَا تُغْنِي شَفَاعَتُهُمْ شَيْئًا إِلَّا مِنْ بَعْدِ أَنْ يَأْذَنَ اللَّهُ لِمَنْ يَشَاءُ وَيَرْضَى ﴾[النجم: 26]. 4- یعنی ایسا اللہ، جو کائنات کا خالق بھی ہے اس کا مدبر و منتطم بھی علاوہ ازیں تمام اختیارات کا بھی کلی طور پر وہی مالک ہے، وہی اس لائق ہے کہ اس کی عبادت کی جائے۔