سورة التوبہ - آیت 58

وَمِنْهُم مَّن يَلْمِزُكَ فِي الصَّدَقَاتِ فَإِنْ أُعْطُوا مِنْهَا رَضُوا وَإِن لَّمْ يُعْطَوْا مِنْهَا إِذَا هُمْ يَسْخَطُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور ان میں سے کچھ وہ ہیں جو تجھ پر صدقات کے بارے میں طعن کرتے ہیں، پھر اگر انھیں ان میں سے دے دیا جائے تو خوش ہوجاتے ہیں اور اگر انھیں ان میں سے نہ دیا جائے تو اسی وقت وہ ناراض ہوجاتے ہیں۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہ ان کی ایک اور بہت بڑی کوتاہی کا بیان ہے کہ وہ نبی (ﷺ) کی ذات ستودہ صفات کو (نعوذ باللہ) صدقات و غنائم کی تقسیم میں غیر منصف باور کراتے، جس طرح ابن ذی الخویصرہ کے بارے میں آتا ہے کہ آپ (ﷺ) ایک مرتبہ تقسیم فرما رہے تھے کہ اس نے کہا "انصاف سے کام لیجئے" آپ (ﷺ) نے فرمایا: ”افسوس ہے تجھ پر، اگر میں ہی انصاف نہیں کروں گا تو پھر کون کرے گا؟“۔ (صحيح بخاری- كتاب المناقب، باب علامات النبوة صحيح مسلم- كتاب الزكاة باب ذكر الخوارج ...)۔ 2- گویا اس الزام تراشی کا مقصد محض مالی مفادات کا حصول تھا کہ اس طرح ان سے ڈرتے ہوئے انہیں زیادہ حصہ دیا جائے، یا وہ مستحق ہوں یا نہ ہوں، انہیں حصہ ضرور دیا جائے۔