سورة البقرة - آیت 120

وَلَن تَرْضَىٰ عَنكَ الْيَهُودُ وَلَا النَّصَارَىٰ حَتَّىٰ تَتَّبِعَ مِلَّتَهُمْ ۗ قُلْ إِنَّ هُدَى اللَّهِ هُوَ الْهُدَىٰ ۗ وَلَئِنِ اتَّبَعْتَ أَهْوَاءَهُم بَعْدَ الَّذِي جَاءَكَ مِنَ الْعِلْمِ ۙ مَا لَكَ مِنَ اللَّهِ مِن وَلِيٍّ وَلَا نَصِيرٍ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور تجھ سے یہودی ہرگز راضی نہ ہوں گے اور نہ نصاریٰ، یہاں تک کہ تو ان کی ملت کی پیروی کرے۔ کہہ دے بے شک اللہ کی ہدایت ہی اصل ہدایت ہے۔ اور اگر تو نے ان کی خواہشات کی پیروی کی، اس علم کے بعد جو تیرے پاس آیا ہے، تو تیرے لیے اللہ سے (چھڑانے میں) نہ کوئی دوست ہوگا اور نہ کوئی مدد گار۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1-یعنی یہودیت یا نصرانیت اختیار کرلے۔ 2- جواب اسلام کی صورت میں ہے، جس کی طرف نبی کریم (ﷺ) دعوت دے رہے ہیں، نہ کہ تحریف شدہ یہودیت ونصرانیت۔ 3- یہ اس بات پر وعید ہے کہ علم آجانے کے بعد بھی اگر محض ان برخود غلط لوگوں کو خوش کرنے کے لئے ان کی پیروی کی تو تیرا کوئی مددگار نہ ہوگا۔ یہ دراصل امت محمدیہ کو تعلیم دی جارہی ہے کہ اہل بدعت اور گمراہوں کی خوشنودی کے لئے وہ بھی ایسا کام نہ کریں، نہ دین میں مداہنت اور بےجا تاویل کا ارتکاب کریں۔