إِذْ يُغَشِّيكُمُ النُّعَاسَ أَمَنَةً مِّنْهُ وَيُنَزِّلُ عَلَيْكُم مِّنَ السَّمَاءِ مَاءً لِّيُطَهِّرَكُم بِهِ وَيُذْهِبَ عَنكُمْ رِجْزَ الشَّيْطَانِ وَلِيَرْبِطَ عَلَىٰ قُلُوبِكُمْ وَيُثَبِّتَ بِهِ الْأَقْدَامَ
جب وہ تم پر اونگھ طاری کر رہا تھا، اپنی طرف سے خوف دور کرنے کے لیے اور تم پر آسمان سے پانی اتارتا تھا، تاکہ اس کے ساتھ تمھیں پاک کر دے اور تم سے شیطان کی گندگی دور کرے اور تاکہ تمھارے دلوں پر مضبوط گرہ باندھے اور اس کے ساتھ قدموں کو جما دے۔
1- جنگ احد کی طرح جنگ بدر میں بھی اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں پر اونگھ طاری کر دی، جس سے ان کے دلوں کے بوجھ ہلکے ہوگئے اور اطمینان وسکون کی ایک خاص کیفیت ان پر طاری ہوگئی ۔ 2- تیسرا انعام یہ کیا کہ بارش نازل فرما دی، جس سے ایک تو رتیلی زمین میں نقل وحرکت آسان ہوگئی ۔ دوسرے وضو وطہارت میں آسانی ہوگئی ۔ تیسرے اس سے شیطانی وسوسوں کا ازالہ فرما دیا گیا جو وہ اہل ایمان کے دلوں میں ڈال رہا تھا کہ تم اللہ کے نیک بندے ہوتے ہوئے بھی پانی سے دور ہو، دوسرے جنابت کی حالت میں تم لڑو گے تو کیسے اللہ کی رحمت ونصرت تمہیں حاصل ہوگی؟ تیسرے تم پیاسے ہو، جب کہ تمہارے دشمن سیراب ہیں۔ وغیرہ وغیرہ ۔ 3- یہ چوتھا انعام ہے جو دلوں اور قدموں کو مضبوط کرکے کیا گیا۔