وَإِذْ نَتَقْنَا الْجَبَلَ فَوْقَهُمْ كَأَنَّهُ ظُلَّةٌ وَظَنُّوا أَنَّهُ وَاقِعٌ بِهِمْ خُذُوا مَا آتَيْنَاكُم بِقُوَّةٍ وَاذْكُرُوا مَا فِيهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ
اور جب ہم نے پہاڑ کو ہلا کر ان کے اوپر اٹھایا، جیسے وہ ایک سائبان ہو اور انھوں نے یقین کرلیا کہ بے شک وہ ان پر گرنے والا ہے۔ جو کچھ ہم نے تمھیں دیا ہے اسے قوت کے ساتھ پکڑو اور جو کچھ اس میں ہے اسے یاد کرو، تاکہ تم بچ جاؤ۔
1- یہ اس وقت کا واقعہ ہے جب حضرت موسیٰ (عليہ السلام) ان کے پاس تورات لائے اور اس کے احکام ان کو سنائے۔ تو انہوں نے پھر حسب عادت ان پر عمل کرنے سے انکار واعراض کیا، جس پر اللہ تعالیٰ نے ان پر پہاڑ کو بلند کر دیا کہ تم پر گرا کر تمہیں کچل دیا جائے گا، جس سے ڈرتے ہوئے انہوں نے تورات پر عمل کرنے کا عہد کیا۔ بعض کہتے ہیں کہ رفع جبل کا یہ واقعہ ان کے مطالبے پر پیش آیا، جب انہوں نے کہا کہ ہم تورات پر عمل اس وقت کریں گے جب اللہ تعالیٰ پہاڑ کو ہمارے اوپر بلند کرکے دکھائے۔ لیکن پہلی بات زیادہ صحیح معلوم ہوتی ہے واللهُ أَعْلَمُ ۔ یہاں مطلق پہاڑ کا ذکر ہے۔ لیکن اس سے قبل سورہ بقرہ آیت 63 اور آیت 93 میں دو جگہ اس واقعہ کا ذکر آیا ہے، وہاں اس کا نام صراحت کے ساتھ کوہ طور بتلایا گیا ہے۔