سورة الاعراف - آیت 91
فَأَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ فَأَصْبَحُوا فِي دَارِهِمْ جَاثِمِينَ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
تو انھیں زلزلے نے پکڑ لیا، پھر انھوں نے اپنے گھر میں اس حال میں صبح کی کہ گرے پڑے تھے۔
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- یہاں رَجْفَة زلزلہ کا لفظ آیا ہے اور سورۂ ہود آیت 94 میں صَيْحَةٌ ( چیخ ) کا لفظ ہے اور سورۂ شعراء ۔ 189 میں ظُلَّةٌ (بادل کا سایہ) کے الفاظ ہیں ۔ امام ابن کثیر فرماتے ہیں کہ عذاب میں ساری ہی چیزو ں کا اجتماع ہوا ۔ یعنی سائے والے دن ان پر عذاب آیا۔ پہلے بادل نے ان پر سایہ کیا جس میں شعلے ، چنگاریاں اور آگ کے بھبھوکے تھے، پھر آسمان سے سخت چیخ آئی اور زمین سے بھونچال، جس سے ان کی روحیں پرواز کر گئیں اور بےجان لاشے ہوکر پرندوں کی طرح گھٹنوں میں منہ دے کر اوندھے کے اوندھے پڑے رہ گئے ۔