سورة الاعراف - آیت 81

إِنَّكُمْ لَتَأْتُونَ الرِّجَالَ شَهْوَةً مِّن دُونِ النِّسَاءِ ۚ بَلْ أَنتُمْ قَوْمٌ مُّسْرِفُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

بے شک تم تو عورتوں کو چھوڑ کر مردوں کے پاس شہوت سے آتے ہو، بلکہ تم حد سے گزرنے والے لوگ ہو۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی مردوں کے پاس تم اس بے حیائی کے کام کے لئے محض شہوت رانی کی غرض سے آتے ہو، اس کے علاوہ تمہاری اور کوئی غرض ایسی نہیں ہوتی جو موافق عقل ہو ۔ اس لحاظ سے وہ بالکل بہائم کی طرح تھے جو محض شہوت رانی کے لئے ایک دوسرے پر چڑھتے ہیں ۔ 2- جو قضائے شہوت کا اصل محل اور حصول لذت کی اصل جگہ ہے ۔ یہ ان کی فطرت کے مسخ ہونے کی طرف اشارہ ہے، یعنی اللہ نے مرد کی جنسی لذت کی تسکین کے لئے عورت کی شرم گاہ کو اس کا محل اور موضع بنایا ہے اور ان ظالموں نے اس سے تجاوز کرکے مرد کی دبر کو اس کے لئے استعمال کرنا شروع کردیا ۔ 3- لیکن اب اسی فطرت صحیحہ سے انحراف اور حدود الٰہی سے تجاوز کو مغرب کی (مہذب) قوموں نے اختیار کرلیا ہے تو یہ انسانوں کا (بنیادی حق) قرار پاگیا ہے جس سے روکنے کا کسی کو حق حاصل نہیں ہے ۔ چنانچہ اب وہاں لواطت کو قانونی تحفظ حاصل ہوگیا ہے ۔ اور یہ سرے سے جرم ہی نہیں رہا ۔ فَإِنَّا للهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ.