وَهُوَ الَّذِي يُرْسِلُ الرِّيَاحَ بُشْرًا بَيْنَ يَدَيْ رَحْمَتِهِ ۖ حَتَّىٰ إِذَا أَقَلَّتْ سَحَابًا ثِقَالًا سُقْنَاهُ لِبَلَدٍ مَّيِّتٍ فَأَنزَلْنَا بِهِ الْمَاءَ فَأَخْرَجْنَا بِهِ مِن كُلِّ الثَّمَرَاتِ ۚ كَذَٰلِكَ نُخْرِجُ الْمَوْتَىٰ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ
اور وہی ہے جو ہواؤں کو اپنی رحمت سے پہلے بھیجتا ہے، اس حال میں کہ خوش خبری دینے والی ہیں، یہاں تک کہ جب وہ بھاری بادل اٹھاتی ہیں تو ہم اسے کسی مردہ شہر کی طرف ہانکتے ہیں، پھر اس سے پانی اتارتے ہیں، پھر اس کے ساتھ ہر قسم کے کچھ پھل پیدا کرتے ہیں۔ اسی طرح ہم مردوں کو نکالیں گے، تاکہ تم نصیحت حاصل کرو۔
1- اپنی الوہیت وربوبیت کے اثبات میں اللہ تعالیٰ مزید دلائل بیان فرما کر پھر اس سے احیاء موتی کا اثبات فرما رہا ہے ”بُشْرًا“ بَشِيرٌ کی جمع ہے رحمتہ سے مراد یہاں مطر (بارش) ہے یعنی بارش سے پہلے وہ ٹھنڈی ہوائیں چلاتا ہے جو بارش کی نوید ہوتی ہیں ۔ 2- بھاری بادل سے مراد پانی سے بھرے ہوئے بادل ہیں ۔ 3- ہر قسم کے پھل، جو رنگوں میں، ذائقوں میں، خوشبووں میں اور شکل وصورت میں ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں ۔ 4- جس طرح ہم پانی کے ذریعے سے مردہ زمین میں روئیدگی پیدا کردیتے ہیں اور وہ انواع واقسام کے غلے اور پھل پیدا کرتی ہے ۔ اسی طرح قیامت والے دن تمام انسانوں کو، جو مٹی میں مل کر مٹی ہوچکے ہوں گے، ہم دوبارہ زندہ کریں گے اور پھر ان کا حساب لیں گے ۔