سورة العصر - آیت 1

َالْعَصْرِ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

زمانے کی قسم!

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

مسیلمہ کذاب اور عمرو بن عاص میں مکالمہ (سورۃ العصر کی ابتدائی تفسیر دیکھئیے)۔ مختصر نقصان اور اصحاب فلاح و نجات «عصر» سے مراد زمانہ ہے جس میں انسان نیکی بدی کے کام کرتا ہے ، زید بن اسلم رحمہ اللہ نے اس سے مراد عصر کی نماز یا عصر کی نماز کا وقت بیان کیا ہے لیکن مشہور پہلا قول ہی ہے ۔ اس قسم کے بعد بیان فرماتا ہے کہ انسان نقصان میں ، ٹوٹے میں اور ہلاکت میں ہے ، ہاں اس نقصان سے بچنے والے وہ لوگ ہیں جن کے دلوں میں ایمان ہو ، اعمال میں نیکیاں ہوں ، حق کی وصیتیں کرنے والے ہوں یعنی نیکی کے کام کرنے کی ، حرام کاموں سے رکنے کی ایک دوسرے کو تاکید کرتے ہوں ، قسمت کے لکھے پر ، مصیبتوں کی برداشت پر صبر کرتے ہوں اور دوسروں کو بھی اسی کی تلقین کرتے ہوں ۔ ساتھ ہی بھلی باتوں کا حکم کرنے اور بری باتوں سے روکنے میں لوگوں کی طرف سے جو بلائیں اور تکلیفیں پہنچیں تو ان کو بھی برداشت کرتے ہوں اور اسی کی تلقین اپنے ساتھیوں کو بھی کرتے ہوں یہ ہیں جو اس صریح نقصان سے مستثنیٰ ہیں ۔ سورۃ والعصر کی تفسیر بحمدللہ ختم ہوئی ۔