وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ تَعَالَوْا يَسْتَغْفِرْ لَكُمْ رَسُولُ اللَّهِ لَوَّوْا رُءُوسَهُمْ وَرَأَيْتَهُمْ يَصُدُّونَ وَهُم مُّسْتَكْبِرُونَ
اور جب ان سے کہا جائے آؤ اللہ کا رسول تمھارے لیے بخشش کی دعا کرے تو وہ اپنے سر پھیر لیتے ہیں اور تو انھیں دیکھے گا کہ وہ منہ پھیر لیں گے، اس حال میں کہ وہ تکبر کرنے والے ہیں۔
منافقوں کی محرومی سعادت کے اسباب ملعون منافقوں کا ذکر ہو رہا ہے کہ ’ ان کے گناہوں پر جب ان سے سچے مسلمان کہتے ہیں کہ آؤ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے لیے استغفار کریں گے تو اللہ تعالیٰ تمہاے گناہ معاف فرما دے گا تو یہ تکبر کے ساتھ سر ہلانے لگتے ہیں اور اعراض کرتے ہیں اور رک جاتے ہیں اور اس بات کو حقارت کے ساتھ رد کر دیتے ہیں ، اس کا بدلہ یہی ہے کہ اب ان کے لیے بخشش کے دروازے بند ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا استغفار بھی انہیں کچھ نفع نہ دے گا ، بھلا ان فاسقوں کی قسمت میں ہدیات کہاں ؟ ‘ سورۃ براۃ میں بھی اسی مضمون کی آیت گزر چکی ہے اور وہیں اس کی تفسیر اور ساتھ ہی اس کے متعلق کی حدیثیں بھی بیان کر دی گئی ہیں ۔ ابن ابی حاتم میں ہے کہ سفیان راوی نے اپنا منہ دائیں جانب پھیر لیا تھا اور غضب و تکبر کے ساتھ ترچھی آنکھ سے گھور کر دکھایا تھا اسی کا ذکر اس آیت میں ہے اور سلف میں سے اکثر حضرات کا فرمان ہے کہ یہ سب کا سب بیان عبداللہ بن ابی بن سلول کا ہے جیسے کہ عنقریب آ رہا ہے ان شاءاللہ تعالیٰ ۔