سورة النجم - آیت 27

إِنَّ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ لَيُسَمُّونَ الْمَلَائِكَةَ تَسْمِيَةَ الْأُنثَىٰ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

بے شک وہ لوگ جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے یقیناً وہ فرشتوں کے نام عورتوں کے ناموں کی طرح رکھتے ہیں۔

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

آخرت کا گھر اور دنیا اللہ تعالیٰ مشرکین کے اس قول کی تردید فرماتا ہے کہ اللہ کے فرشتے اس کی لڑکیاں ہیں ۔ جیسے اور جگہ ہے «وَجَعَلُوا الْمَلَائِکَۃَ الَّذِینَ ہُمْ عِبَادُ الرَّحْمٰنِ إِنَاثًا أَشَہِدُوا خَلْقَہُمْ سَتُکْتَبُ شَہَادَتُہُمْ وَیُسْأَلُونَ» ۱؎ (43-الزخرف:19) یعنی ’ اللہ کے مقبول بندوں اور فرشتوں کو انہوں نے اللہ کی لڑکیاں ٹھہرا دیا ہے کیا ان کی پیدائش کے وقت یہ موجود تھے ؟ ان کی شہادت لکھی جائے گی اور ان سے پرسش کی جائے گی ۔ ‘ یہاں بھی فرمایا کہ یہ لوگ فرشتوں کے زنانہ نام رکھتے ہیں جو ان کی بےعلمی کا نتیجہ ہے ۔ محض جھوٹ ، کھلا بہتان بلکہ صریح شرک ہے یہ صرف ان کی اٹکل ہے اور یہ ظاہر ہے کہ اٹکل پچو کی باتیں حق کے قائم مقام نہیں ہو سکتیں ۔ حدیث شریف میں ہے { گمان سے بچو گمان بدترین جھوٹ ہے ۔} ۱؎ (صحیح بخاری:6066) پھر اللہ تعالیٰ اپنے نبی [ صلی اللہ علیہ وسلم ] سے فرماتا ہے کہ حق سے اعراض کرنے والوں سے آپ بھی اعراض کر لیں ، ان کا مطمع نظر صرف دنیا کی زندگی ہے ، اور جس کی غایت یہ سفلی دنیا ہو اس کا انجام کبھی نیک نہیں ہوتا ان کے علم کی غایت بھی یہی ہے کہ دنیا طلبی اور کوشش دنیا میں ہر وقت منہمک رہیں ۔ { نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : ” دنیا اس کا گھر ہے جس کا [ آخرت میں ] گھر نہ ہو اور دنیا اس کا مال ہے جس کا مال [ آخرت میں ] کنگال ہو اسے جمع کرنے کی دھن میں وہ رہتا ہے۔ “ } ۱؎ (سلسلۃ احادیث ضعیفہ البانی:1933،) ایک منقول دعا میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہ الفاظ بھی آئے ہیں { « اَللّٰھُمَّ لاَ تَجْعَلِ الدٰنْیَا أَکْبَرَ ہَمِّنَا وَ لاَ مَبْلَغَ عِلْمِنَا» پروردگار ! تو ہماری اہم تر کوشش اور مطمع نظر اور مقصد معلومات صرف دنیا ہی کو نہ کر ۔ } ۱؎ (سنن ترمذی:3502،قال الشیخ الألبانی:حسن) پھر فرماتا ہے کہ جمیع مخلوقات کا خالق صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے اپنے بندوں کی مصلحتوں سے صحیح طور پر وہی واقف ہے ، جسے چاہے ہدایت دے ، جسے چاہے ضلالت دے ، سب کچھ اس کی قدرت علم اور حکمت سے ہو رہا ہے وہ عادل ہے اپنی شریعت میں اور انداز مقرر کرنے میں ظلم و بے انصافی نہیں کرتا ۔