سورة الجاثية - آیت 6

تِلْكَ آيَاتُ اللَّهِ نَتْلُوهَا عَلَيْكَ بِالْحَقِّ ۖ فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَ اللَّهِ وَآيَاتِهِ يُؤْمِنُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

یہ اللہ کی آیات ہیں، ہم انھیں تجھ پر حق کے ساتھ پڑھتے ہیں، پھر اللہ اور اس کی آیات کے بعد وہ کس بات پر ایمان لائیں گے؟

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

قرآن عظیم کی اہانت سے بچاؤ مطلب یہ ہے کہ قرآن جو حق کی طرف نہایت صفائی اور وضاحت سے نازل ہوا ہے ۔ اس کی روشن آیتیں تجھ پر تلاوت کی جا رہی ہیں ۔ جسے یہ سن رہے ہیں اور پھر بھی نہ ایمان لاتے ہیں ، نہ عمل کرتے ہیں ، تو پھر آخر ایمان کس چیز پر لائیں گے ؟ ان کے لیے «ویل» ہے اور ان پر افسوس ہے جو زبان کے جھوٹے ، کام کے گنہگار اور دل کے کافر ہیں ، اس کی باتیں سنتے ہوئے اپنے کفر ، انکار اور بدباطنی پر اڑے ہوئے ہیں گویا سنا ہی نہیں ، انہیں سنا دو کہ ان کے لیے اللہ کے ہاں دکھ کی مار ہے ، قرآن کی آیتیں ان کے مذاق کی چیز رہ گئی ہیں ۔ تو جس طرح یہ میرے کلام کی آج اہانت کرتے ہیں کل میں انہیں ذلت کی سزا دوں گا ۔ حدیث شریف میں ہے کہ { قرآن لے کر دشمنوں کے ملک میں نہ جاؤ ایسا نہ ہو کہ وہ اس کی اہانت و بے قدری کریں } ۔ ۱؎ (صحیح بخاری:2990) پھر اس ذلیل کرنے والے کا عذاب کا بیان فرمایا کہ ان خصلتوں والے لوگ جہنم میں ڈالے جائیں گے ۔ ان کے مال و اولاد اور ان کے وہ جھوٹے معبود جنہیں یہ زندگی بھر پوجتے رہے انہیں کچھ کام نہ آئیں گے انہیں زبردست اور بہت بڑے عذاب بھگتنے پڑیں گے ۔ پھر ارشاد ہوا کہ یہ قرآن سراسر ہدایت ہے اور اس کی آیت سے جو منکر ہیں ان کے لیے سخت اور المناک عذاب ہیں ۔ «وَاللہُ سُبْحَانَہُ وَ تَعَالیٰ اَعْلَمُ»