سورة الشورى - آیت 24

أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَىٰ عَلَى اللَّهِ كَذِبًا ۖ فَإِن يَشَإِ اللَّهُ يَخْتِمْ عَلَىٰ قَلْبِكَ ۗ وَيَمْحُ اللَّهُ الْبَاطِلَ وَيُحِقُّ الْحَقَّ بِكَلِمَاتِهِ ۚ إِنَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

یا وہ کہتے ہیں کہ اس نے اللہ پر جھوٹ باندھا ہے، سو اگر اللہ چاہے توتیرے دل پر مہر کر دے اور اللہ باطل کو مٹا دیتا ہے اور حق کو اپنی باتوں کے ساتھ ثابت کردیتا ہے، یقیناً وہ سینوں کی بات کو خوب جاننے والا ہے۔

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

جاہل کفار کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر تہمت لگانا پھر فرماتا ہے کہ یہ جاہل کفار جو کہتے ہیں کہ یہ قرآن تو نے گھڑ لیا ہے اور اللہ کے نام لگا دیا ہے ایسا نہیں اگر ایسا ہوتا تو اللہ تیرے دل پر مہر لگا دیتا اور تجھے کچھ بھی یاد نہ رہتا جیسے فرمان ہے «وَلَوْ تَقَوَّلَ عَلَیْنَا بَعْضَ الْاَقَاوِیْلِ» ( 69- الحاقۃ : 44 ) ، اگر یہ رسول ہمارے ذمے کچھ باتیں لگا دیتے تو ہم ان کا داہنا ہاتھ پکڑ کر ان کے دل کی رگ کاٹ ڈالتے اور تم میں سے کوئی انہیں اس سزا سے نہ بچا سکتا ۔ یعنی یہ اگر ہمارے کلام میں کچھ بھی زیادتی کرتے تو ایسا انتقام لیتے کہ دنیا کی کوئی ہستی اسے نہ بچا سکتی ۔ اس کے بعد کا جملہ «أَمْ یَقُولُونَ افْتَرَیٰ عَلَی اللہِ کَذِبًا ۖ فَإِن یَشَإِ اللہُ یَخْتِمْ عَلَیٰ قَلْبِکَ ۗ وَیَمْحُ اللہُ الْبَاطِلَ وَیُحِقٰ الْحَقَّ بِکَلِمَاتِہِ ۚ إِنَّہُ عَلِیمٌ بِذَاتِ الصٰدُورِ )) ٢٤((»(سورۃالشوری[42:24])، «یَخْتِمْ» پر معطوف نہیں بلکہ یہ مبتدا ہے اور مبتدا ہونے کی وجہ سے مرفوع ہے ۔ «یَخْتِمْ» پر عطف نہیں جو مجزوم ہو ۔ واؤ کا کتابت میں نہ آنا یہ صرف امام کے رسم خط کی موافقت کی وجہ سے ہے جیسے آیت «سَـنَدْعُ الزَّبَانِیَۃَ» ( 96- العلق : 18 ) میں واؤ لکھنے میں نہیں آئی ۔ اور آیت « وَیَدْعُ الْإِنسَانُ بِالشَّرِّ دُعَاءَہُ بِالْخَیْرِ وَکَانَ الْإِنسَانُ عَجُولًا » ( الإسراء 17 : 11 ) میں واؤ نہیں لکھی گئی ہاں اس کے بعد کے جملے «اَنْ یٰحِقَّ الْحَقَّ بِکَلِمٰتِہٖ وَیَقْطَعَ دَابِرَ الْکٰفِرِیْنَ » ( 8- الانفال : 7 ) کا عطف «وَیَمْــحُ اللّٰہُ الْبَاطِلَ وَیُحِقٰ الْحَقَّ بِکَلِمٰتِہٖ ۭ اِنَّہٗ عَلِیْمٌۢ بِذَات الصٰدُوْرِ» ( 42- الشوری : 24 ) ، پر ہے یعنی اللہ تعالیٰ حق کو واضح اور مبین کر دیتا ہے اپنے کلمات سے یعنی دلائل بیان فرما کر حجت پیش کر کے وہ خوب دانا بینا ہے دلوں کے راز سینوں کے بھید اس پر کھلے ہوئے ہیں ۔