فَلِذَٰلِكَ فَادْعُ ۖ وَاسْتَقِمْ كَمَا أُمِرْتَ ۖ وَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَاءَهُمْ ۖ وَقُلْ آمَنتُ بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ مِن كِتَابٍ ۖ وَأُمِرْتُ لِأَعْدِلَ بَيْنَكُمُ ۖ اللَّهُ رَبُّنَا وَرَبُّكُمْ ۖ لَنَا أَعْمَالُنَا وَلَكُمْ أَعْمَالُكُمْ ۖ لَا حُجَّةَ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمُ ۖ اللَّهُ يَجْمَعُ بَيْنَنَا ۖ وَإِلَيْهِ الْمَصِيرُ
سو تو اسی کی طرف پھر دعوت دے اور مضبوطی سے قائم رہ، جیسے تجھے حکم دیا گیا ہے اور ان کی خواہشوں کی پیروی مت کر اور کہہ دے کہ اللہ نے جو بھی کتاب نازل فرمائی میں اس پر ایمان لایا اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں تمھارے درمیان انصاف کروں۔ اللہ ہی ہمارا رب اور تمھارا رب ہے، ہمارے لیے ہمارے اعمال ہیں اور تمھارے لیے تمھارے اعمال۔ ہمارے درمیان اور تمھارے درمیان کوئی جھگڑا نہیں، اللہ ہمیں آپس میں جمع کرے گا اور اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔
تمام انبیاء کی شریعت یکساں ہے اس آیت میں ایک لطیفہ ہے جو قرآن کریم کی صرف ایک اور آیت میں پایا جاتا ہے باقی کسی اور آیت میں نہیں وہ یہ کہ اس میں دس کلمے ہیں جو سب مستقل ہیں الگ الگ ایک ایک کلمہ اپنی ذات میں ایک مستقل حکم ہے یہی بات دوسری آیت یعنی آیت الکرسی میں بھی ہے ۔ 1 - پہلا حکم تو یہ ہوتا ہے کہ جو وحی تجھ پر نازل کی گئی ہے اور وہی وحی تجھ سے پہلے کے تمام انبیاء پر آتی رہی ہے اور جو شرع تیرے لیے مقرر کی گئی ہے اور وہی تجھ سے پہلے تمام انبیاء کرام کے لیے بھی مقرر کی گئی تھی تو تمام لوگوں کو اس کی دعوت دے ہر ایک کو اسی کی طرف بلا اور اسی کے منوانے اور پھیلانے کی کوشش میں لگا رہ ۔ 2 - اور اللہ تعالیٰ کی عبادت و وحدانیت پر تو آپ استقامت کر اور اپنے ماننے والوں سے استقامت کروا ۔ 3 - مشرکین نے جو کچھ اختلاف کر رکھے ہیں جو تکذیب و افتراء ان کا شیوہ ہے جو عبادت غیر اللہ ان کی عادت ہے خبردار تو ہرگز ہرگز ان کی خواہش اور ان کی چاہتوں میں نہ آ جانا ۔ ان کی ایک بھی نہ ماننا ۔ 4 - اور علی الاعلان اپنے اس عقیدے کی تبلیغ کر کہ اللہ کی نازل کردہ تمام کتابوں پر میرا ایمان ہے میرا یہ کام نہیں کہ ایک کو مانوں اور دوسری سے انکار کروں ، ایک کو لے لوں اور دوسری کو چھوڑ دوں ۔ 5 - میں تم میں بھی وہی احکام جاری کرنا چاہتا ہوں جو اللہ کی طرف سے میرے پاس پہنچائے گئے ہیں اور جو سراسر عدل اور یکسر انصاف پر مبنی ہیں ۔ 6 - معبود برحق صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے ہمارا تمہارا معبود برحق وہی ہے اور وہی سب کا پالنہار ہے گو کوئی اپنی خوشی سے اس کے سامنے نہ جھکے لیکن دراصل ہر شخص بلکہ ہر چیز اس کے آگے جھکی ہوئی ہے اور سجدے میں پڑی ہوئی ہے ۔ 7 - ہمارے عمل ہمارے ساتھ تمہاری کرنی تمہیں بھرنی ۔ ہم تم میں کوئی تعلق نہیں ۔ جیسے اور آیت میں ہے«وَإِن کَذَّبُوکَ فَقُل لِّی عَمَلِی وَلَکُمْ عَمَلُکُمْ ۖ أَنتُم بَرِیئُونَ مِمَّا أَعْمَلُ وَأَنَا بَرِیءٌ مِّمَّا تَعْمَلُونَ» ( 10-یونس : 41 ) اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا ہے اگر یہ تجھے جھٹلائیں تو تو کہہ دے کہ میرے لیے میرے اعمال ہیں اور تمہارے لیے تمہارے اعمال ہیں ۔ تم میرے اعمال سے بری اور میں تمہارے اعمال سے بیزار ۔ 8 - ہم؎ تم میں کوئی خصومت اور جھگڑا نہیں ۔ کسی بحث مباحثے کی ضرورت نہیں ۔ حضرت سدی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں یہ حکم تو مکہ میں تھا لیکن مدینے میں جہاد کے احکام اترے ۔ ممکن ہے ایسا ہی ہو کیونکہ یہ آیت مکی ہے اور جہاد کی آیتیں ہجرت کے بعد کی ہیں ۔ 9 - قیامت کے دن اللہ ہم سب کو جمع کرے گا جیسے اور آیت میں ہے « قُلْ یَجْمَعُ بَیْـنَنَا رَبٰنَا ثُمَّ یَفْتَـحُ بَیْـنَنَا بالْحَقِّ ۭ وَہُوَ الْفَتَّاحُ الْعَلِـیْمُ » ( 34- سبأ : 26 ) ، یعنی تو کہہ دے کہ ہمیں ہمارا رب جمع کرے گا پھر ہم میں حق کے ساتھ فیصلے کرے گا اور وہی فیصلے کرنے والا اور علم والا ہے ۔ 10 - پھر فرماتا ہے لوٹنا اللہ ہی کی طرف ہے ۔