اللَّهُ الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ الْأَنْعَامَ لِتَرْكَبُوا مِنْهَا وَمِنْهَا تَأْكُلُونَ
اللہ وہ ہے جس نے تمھارے لیے چوپائے بنائے، تاکہ ان میں سے بعض پر تم سوار ہو اور انھی میں سے بعض کو تم کھاتے ہو۔
ہر مخلوق خالق کائنات پر دلیل ہے «اَنَعام» یعنی اونٹ گائے بکری اللہ تعالیٰ نے انسان کے طرح طرح کے نفع کیلئے پیدا کئے ہیں ۔ «وَذَلَّلْنَاہَا لَہُمْ فَمِنْہَا رَکُوبُہُمْ وَمِنْہَا یَأْکُلُونَ» ( 36-یس : 72 ) کچھ سواریوں کے کام آتے ہیں کچھ کھائے جاتے ہیں ۔ اونٹ سواری کا کام بھی دے کھایا بھی جائے ، دودھ بھی دے ، بوجھ بھی ڈھوئے , اور دور دراز کے سفر بہ آسانی سے کرا دیئے ۔ گائے کا گوشت کھانے کے کام بھی آئے دودھ بھی دے ۔ ہل بھی جوتے، بکری کا گوشت بھی کھایا جائے اور دودھ بھی پیا جائے ۔ پھر ان کے سب کے بال بیسیوں کاموں میں آئیں ۔ جیسے کہ سورۃ الانعام سورۃ النحل وغیرہ میں بیان ہو چکا ہے ۔ یہاں بھی یہ منافع بطور انعام گنوائے جا رہے ہیں ، دنیا جہاں میں اور اس کے گوشے گوشے میں اور کائنات کے ذرے ذرے میں اور خود تمہاری جانوں میں اس اللہ کی نشانیاں موجود ہیں ۔ سچ تو یہ ہے کہ اس کی ان گنت نشانیوں میں سے ایک کا بھی کوئی شخص صحیح معنی میں انکاری نہیں ہو سکتا یہ اور بات ہے کہ ضد اور اکڑ سے کام لے اور آنکھوں پر ٹھیکری رکھ لے ۔