سورة فاطر - آیت 34

وَقَالُوا الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَذْهَبَ عَنَّا الْحَزَنَ ۖ إِنَّ رَبَّنَا لَغَفُورٌ شَكُورٌ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور وہ کہیں گے سب تعریف اس اللہ کی ہے جس نے ہم سے غم دور کردیا، بے شک ہمارا رب یقیناً بے حد بخشنے والا، نہایت قدر دان ہے۔

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

اللہ کی کتاب کے وارث لوگ فرماتا ہے جن برگزیدہ لوگوں کو ہم نے اللہ کی کتاب کا وارث بنایا ہے انہیں قیامت کے دن ہمیشہ والی ابدی نعمتوں والی جنتوں میں لے جائیں گے۔ جہاں انہیں سونے کے اور موتیوں کے کنگن پہنائے جائیں گے۔ حدیث میں ہے مومن کا زیور وہاں تک ہو گا جہاں تک اس کے وضو کا پانی پہنچتا ہے۔۱؎ (صحیح مسلم:250) ان کا لباس وہاں پر خاص ریشمی ہو گا۔ جس سے دنیا میں وہ ممانعت کر دیئے گئے تھے۔ حدیث میں ہے جو شخص یہاں دنیا میں حریر و ریشم پہنے گا وہ اسے آخرت میں نہیں پہنایا جائے گا۔۱؎ (صحیح بخاری:5834) اور حدیث میں ہے یہ ریشم کافروں کے لیے دنیا میں ہے اور تم مومنوں کے لیے آخرت میں ہے۔۱؎ (صحیح بخاری:5831)اور حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل جنت کے زیوروں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا انیہں سونے چاندی کے زیور پہنائے جائیں گے جو موتیوں سے جڑاؤ کئے ہوئے ہوں گے۔ ان پر موتی اور یاقوت کے تاج ہوں گے۔ جو بالکل شاہانہ ہوں گے۔ وہ نوجوان ہوں گے بغیر بالوں کے سرمیلی آنکھوں والے،۱؎ )ابو نعیم فی صفۃ الجنۃ:(267وہ جناب باری عزوجل کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہیں گے کہ اللہ کا احسان ہے جس نے ہم سے خوف ڈر زائل کر دیا اور دنیا اور آخرت کی پریشانیوں اور پشمانیوں سے ہمیں نجات دے دی حدیث شریف میں ہے کہ لا الہٰ الا اللہ کہنے والوں پر قبروں میں میدان محشر میں کوئی دہشت و وحشت نہیں۔ میں تو گویا انہیں اب دیکھ رہا ہوں کہ وہ اپنے سروں پر سے مٹی جھاڑتے ہوئے کہہ رہے ہیں اللہ کا شکر ہے جس نے ہم سے غم و رنج دور کر دیا۔۱؎ (ابن حبان فی المجروحین:202/1:ضعیف) طبرانی میں ہے موت کے وقت بھی انہیں کوئی گھبراہٹ نہیں ہو گی۔۱؎ (مجمع الزوائد:18324) سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کا فرمان ہے ان کی بڑی بڑی اور بہت سی خطائیں معاف کر دی گئیں اور چھوٹی چھوٹی اور کم مقدار نیکیاں قدر دانی کے ساتھ قبول فرمائی گئیں، یہ کہیں گے اللہ کا شکر ہے جس نے اپنے فضل و کرم ،لطف و رحم سے یہ پاکیزہ بلند ترین مقامات عطا فرمائے ہمارے اعمال تو اس قابل تھے ہی نہیں۔ چنانچہ حدیث شریف میں ہے تم میں سے کسی کو اس کے اعمال جنت میں نہیں لے جا سکتے لوگوں نے پوچھا آپ کو بھی نہیں؟ فرمایا ہاں مجھے بھی اسی صورت اللہ کی رحمت ساتھ دے گی۔ ۱؎ (صحیح بخاری:5673) وہ کہیں گے یہاں تو ہمیں نہ کسی طرح کی مشقت و محنت ہے نہ تھکان اور کلفت ہے۔ روح الگ خوش ہے جسم الگ راضی راضی ہے۔ یہ اس کا بدلہ ہے جو دنیا میں اللہ کی راہ میں تکلیفیں انہیں اٹھانی پڑی تھیں آج راحت ہی راحت ہے۔ ان سے کہہ دیا گیا ہے کہ پسند اور دل پسند کھاتے پیتے رہو اور اس کے بدلے جو دنیا میں تم نے میری فرماں برداریاں کیں۔