سورة سبأ - آیت 31

وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لَن نُّؤْمِنَ بِهَٰذَا الْقُرْآنِ وَلَا بِالَّذِي بَيْنَ يَدَيْهِ ۗ وَلَوْ تَرَىٰ إِذِ الظَّالِمُونَ مَوْقُوفُونَ عِندَ رَبِّهِمْ يَرْجِعُ بَعْضُهُمْ إِلَىٰ بَعْضٍ الْقَوْلَ يَقُولُ الَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا لِلَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا لَوْلَا أَنتُمْ لَكُنَّا مُؤْمِنِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور ان لوگوں نے کہا جنھوں نے کفر کیا ہم ہرگز نہ اس قرآن پر ایمان لائیں گے اور نہ اس پر جو اس سے پہلے ہے، اور کاش! تو دیکھے جب یہ ظالم اپنے رب کے پاس کھڑے کیے ہوئے ہوں گے، ان میں سے ایک دوسرے کی بات رد کر رہا ہوگا، جو لوگ کمزور سمجھے گئے تھے ان لوگوں سے جو بڑے بنے تھے، کہہ رہے ہوں گے اگر تم نہ ہوتے تو ہم ضرور ایمان لانے والے ہوتے۔

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

کافروں کی سرکشی کافروں کی سرکشی اور باطل کی ضد کا بیان ہو رہا ہے کہ انہوں نے فیصلہ کر لیا ہے کہ گو قرآن کی حقانیت کی ہزارہا دلیلیں دیکھ لیں لیکن نہیں مانیں گے بلکہ اس سے اگلی کتاب پر بھی ایمان نہیں لائیں گے ۔ انہیں اپنے اس قول کا مزہ اس وقت آئے گا جب اللہ کے سامنے جہنم کے کنارے کھڑے کھڑے چھوٹے بڑوں کو بڑے چھوٹوں کو الزام دیں گے ۔ ہر ایک دوسرے کو قصوروار ٹھہرائے گا ۔ تابعدار اپنے سرداروں سے کہیں گے کہ تم ہمیں نہ روکتے تو ہم ضرور ایمان لائے ہوئے ہوتے ان کے بزرگ انہیں جواب دیں گے کہ کیا ہم نے تمہیں روکا تھا ؟ ہم نے ایک بات کہی تم جانتے تھے کہ یہ سب بےدلیل ہے ۔ دوسری جانب سے دلیلوں کی برستی ہوئی بارش تمہاری آنکھوں کے سامنے تھی پھر تم نے اس کی پیروی چھوڑ کر ہماری کیوں مان لی ؟ یہ تو تمہاری اپنی بےعقلی تھی ۔ تم خود شہوت پرست تھے ۔ تمہارے اپنے دل اللہ کی باتوں سے بھاگتے تھے رسولوں کی تابعداری خود تمہاری طبیعتوں پر شاق گزرتی تھی ۔ سارا قصور تمہارا اپنا ہی ہے ہمیں کیا الزام دے رہے ہو ؟ اپنے بزرگوں کی مان لینے والے یہ بےدلیل انہیں پھر جواب دیں گے کہ تمہاری دن رات کی دھوکے بازیاں ، جعل سازیاں ، فریب کاریاں ہمیں اطمینان دلاتیں کہ ہمارے افعال اور عقائد ٹھیک ہیں ہم سے بار بار شرک و کفر کے نہ چھوڑنے پرانے دین کے نہ بدلنے باپ دادوں کی روش پر قائم رہنے کو کہنا ہماری کمر تھپکنا ۔ ہماے ایمان سے رک جانے کا یہی سبب ہوا ۔ تم ہی آ آ کر ہمیں عقلی ڈھکوسلے سنا کر اسلام سے روگرداں کرتے تھے ۔ دونوں الزام بھی دیں گے ۔ برأت بھی کریں گے لیکن دل میں اپنے کئے پر پچھتا رہے ہوں گے ۔ ان سب کے ہاتھوں کو گردن سے ملا کر طوق و زنجیر سے جکڑ دیا جائے گا ۔ اب ہر ایک کو اس کے اعمال کے مطابق بدلہ ملے گا گمراہ کرنے والوں کو بھی اور گمراہ ہونے والوں کو بھی ۔ ہر ایک کو پورا پورا عذاب ہو گا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں { جہنمی جب ہنکا کر جہنم کے پاس پہنچائے جائیں گے تو جہنم کے ایک ہی شعلے کی لپٹ سے سارے جسم کا گوشت جھلس کر پیروں پر آ پڑے گا ۔ } ۱؎ (میزان:327/2:ضعیف) [ ابن ابی حاتم ] حسن بن یحییٰ خشنی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ جہنم کے ہر قید خانے ، ہر غار ، ہر زنجیر ، ہر قید ، پر جہنمی کا نام لکھا ہوا ہے جب سلیمان درانی رحمہ اللہ کے سامنے یہ بیان ہوا تو آپ بہت روئے اور فرمانے لگے ہائے ہائے پھر کیا حال ہو گا اس کا جس پر یہ سب عذاب جمع ہو جائیں ؟ ۔ پیروں میں بیڑیاں ہوں ، ہاتھوں میں ہتھکڑیاں ہوں ، گردن میں طوق ہوں پھر جہنم کے غار میں دھکیل دیا جائے ۔ اللہ تو بچانا پروردگار تو ہمیں سلامت رکھنا ۔ « اللھم سلم اللھم سلم»