مَّا كَانَ عَلَى النَّبِيِّ مِنْ حَرَجٍ فِيمَا فَرَضَ اللَّهُ لَهُ ۖ سُنَّةَ اللَّهِ فِي الَّذِينَ خَلَوْا مِن قَبْلُ ۚ وَكَانَ أَمْرُ اللَّهِ قَدَرًا مَّقْدُورًا
نبی پر اس کام میں کبھی کوئی تنگی نہیں جو اللہ نے اس کے لیے فرض کردیا۔ یہی اللہ کا طریقہ ہے ان لوگوں میں جو پہلے گزرے اور اللہ کا حکم ہمیشہ سے اندازے کے مطابق ہے، جو طے کیا ہوا ہے۔
لے پالک کی بیوی سے متعلق حکم فرماتا ہے کہ ’ جب اللہ کے نزدیک اپنے لے پالک متبنی کی بیوی سے اس کی طلاق کے بعد نکاح کرنا حلال ہے پھر اس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر کیا حرج ہے اگلے نبیوں پر جو جو حکم اللہ نازل فرماتے تھے ۔ ان پر عمل کرنے میں ان پر کوئی حرج نہ تھا ‘ ۔ اس سے منافقوں کے اس قول کا رد کرنا ہے کہ دیکھو اپنے آزاد کردہ غلام اور لے پالک لڑکے کی بیوی سے نکاح کر لیا ۔ اس اللہ کے مقدر کردہ امور ہو کر ہی رہتے ہیں ، وہ جو چاہتا ہے ہوتا ہے جو نہیں چاہتا نہیں ہوتا ۔