اللَّهُ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَىٰ عَلَى الْعَرْشِ ۖ مَا لَكُم مِّن دُونِهِ مِن وَلِيٍّ وَلَا شَفِيعٍ ۚ أَفَلَا تَتَذَكَّرُونَ
اللہ وہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین اور ان دونوں کے درمیان کی ہر چیز کو چھ دنوں میں پیدا کیا، پھر وہ عرش پر بلند ہوا، اس کے سواتمھارا نہ کوئی دوست ہے اور نہ کوئی سفارش کرنے والا۔ تو کیا تم نصیحت حاصل نہیں کرتے۔
ہر ایک کی نکیل اللہ جل شانہ کے ہاتھ میں ہے تمام چیزوں کا خالق اللہ ہے ۔ اس نے چھ دن میں زمین و آسمان بنائے پھر عرش پر قرار پکڑا ۔ اس کی تفسیر گزرچکی ہے ۔ مالک و خالق وہی ہے ہرچیز کی نکیل اسی کے ہاتھ میں ہے ۔ تدبیریں سب کاموں کی وہی کرتا ہے ہرچیز پر غلبہ اسی کا ہے ۔ اس کے سوا مخلوق کا نہ کوئی والی نہ اس کی اجازت کے بغیر کوئی سفارشی ۔ اے وہ لوگو جو اس کے سوا اوروں کی عبادت کرتے ہو ، دوسروں پربھروسہ کرتے ہو کیا تم نہیں سمجھ سکتے کہ اتنی بڑی قدرتوں والا کیوں کسی کو اپنا شریک کار بنانے لگا ؟ وہ برابری سے ، وزیر و مشیر سے شریک و سہیم سے پاک منزہ اور مبرا ہے ۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں نہ اس کے علاوہ کوئی پالنہار ہے ۔ نسائی میں ہے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ہیں { میرا ہاتھ تھام کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : { اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان اور ان کے درمیان کی تمام چیزیں پیدا کرکے ساتویں دن عرش پر قیام کیا ۔ مٹی ہفتے کے دن بنی ، پہاڑ اتوار کے دن ، درخت سوموار کے دن ، برائیاں منگل کے دن ، نور بدھ کے دن ، جانور جمعرات کے دن ، آدم جمعہ کے دن عصر کے بعد دن کی آخری گھڑی میں اسے تمام روئے زمین کی مٹی سے پیدا کیا جس میں سفید وسیاہ اچھی بری ہر طرح کی تھی اسی باعث اولاد آدم بھی بھلی بری ہوئی } } ۔ ۱؎ (صحیح مسلم:2789) امام بخاری اسے معلل بتلاتے ہیں فرماتے ہیں اور سند سے مروی ہے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اسے کعب احبار رضی اللہ عنہ سے بیان کیا ہے اور حضرات محدثین نے بھی اسے معلول بتلایا ہے ۔ «وَاللہُ اَعْلَمُ» ۔