سورة لقمان - آیت 10

خَلَقَ السَّمَاوَاتِ بِغَيْرِ عَمَدٍ تَرَوْنَهَا ۖ وَأَلْقَىٰ فِي الْأَرْضِ رَوَاسِيَ أَن تَمِيدَ بِكُمْ وَبَثَّ فِيهَا مِن كُلِّ دَابَّةٍ ۚ وَأَنزَلْنَا مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَنبَتْنَا فِيهَا مِن كُلِّ زَوْجٍ كَرِيمٍ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اس نے آسمانوں کو ستونوں کے بغیر پیدا کیا، جنھیں تم دیکھتے ہو اور زمین میں پہاڑ رکھ دیے، تاکہ وہ تمھیں ہلا نہ دے اور اس میں ہر طرح کے جانور پھیلا دیے اور ہم نے آسمان سے پانی اتارا۔ پھر اس میں ہر طرح کی عمدہ قسم اگائی۔

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

پہاڑوں کی میخیں اللہ سبحان وتعالیٰ اپنی قدرت کاملہ کا بیان فرماتا ہے کہ ’ زمین و آسمان اور ساری مخلوق کا خالق صرف وہی ہے ۔ آسمان کو اس نے بے ستون اونچا رکھا ہے ‘ ۔ واقع ہی میں کوئی ستون نہیں ، گو مجاہد رحمہ اللہ کا یہ قول بھی ہے کہ ستون ہمیں نظر نہیں آتے ۔ اس مسئلہ کا پورا فیصلہ میں سورۃ الرعد کی تفسیر میں لکھ چکا ہوں اس لیے یہاں دہرانے کی کوئی ضرورت نہیں ۔ زمین کو مضبوط کرنے کے لیے اور ہلے جلنے سے بچانے کے لیے اس نے اس میں پہاڑوں کی میخیں گاڑ دیں تاکہ وہ تمہیں زلزلے اور جنبش سے بچالے ۔ اس قدر قسم قسم کے بھانت بھانت کے جاندار اس خالق حقیقی نے پیدا کئے کہ آج تک ان کا کوئی حصر نہیں کر سکا ۔ اپنا خالق اور اخلق ہونا بیان فرما کر اب رازق اور رزاق ہونا بیان فرما رہا ہے کہ ’ آسمان سے بارش اتار کر زمین میں سے طرح طرح کی پیداوار اگادی جو دیکھنے میں خوش منظر کھانے میں بے ضرر ۔ نفع میں بہت بہتر ‘ ۔ شعبی رحمہ اللہ کا قول ہے کہ انسان بھی زمین کی پیداوار ہے جنتی کریم ہیں اور دوزخی لئیم ہیں ۔ اللہ کی یہ ساری مخلوق تو تمہارے سامنے ہے اب جنہیں تم اس کے سوا پوجتے ہو ذرا بتاؤ تو ان کی مخلوق کہاں ہے ؟ جب نہیں تو وہ خالق نہیں اور جب خالق نہیں تو معبود نہیں پھر ان کی عبادت نرا ظلم اور سخت ناانصافی ہے فی الواقع اللہ کے ساتھ شرک کرنے والوں سے زیادہ اندھا ، بہرا ، بے عقل ، بے علم ، بے سمجھ ، بیوقوف اور کون ہوگا ؟