وَيَوْمَ نَحْشُرُ مِن كُلِّ أُمَّةٍ فَوْجًا مِّمَّن يُكَذِّبُ بِآيَاتِنَا فَهُمْ يُوزَعُونَ
اور جس دن ہم ہر امت میں سے ایک جماعت اکٹھی کریں گے، ان لوگوں سے جو ہماری آیات کو جھٹلاتے تھے، پھر ان کی قسمیں بنائی جائیں گی۔
دابتہ الارض اللہ کی باتوں کو نہ ماننے والوں کا اللہ کے سامنے حشر ہو گا اور وہاں انہیں ڈانٹ ڈپٹ ہو گی تاکہ ان کی ذلت وحقارت ہو ۔ ہر قوم میں سے ہر زمانے کے ایسے لوگوں کے گروہ الگ الگ پیش ہونگے جیسے فرمان ہے «اُحْشُرُوا الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا وَاَزْوَاجَہُمْ وَمَا کَانُوْا یَعْبُدُوْنَ» ۱؎ (37-الصافات:22) ’ ظالموں کو اور ان کے جوڑوں کو جمع کرو ۔ ‘ اور جیسے فرمان ہے «وَاِذَا النٰفُوْسُ زُوِّجَتْ» ۱؎ (81-التکویر:7) ’ جب کہ نفسوں کی جوڑیاں ملائی جائیں گی ۔ ‘ یہ سب ایک دوسرے کو دھکے دیں گے اور اول والے آخر والوں کو رد کریں گے ۔ پھر سب کے سب جانوروں کی طرح ہنکا کر اللہ کے سامنے لائیں جائیں گے ۔ ان کے حاضر ہوتے ہی وہ منتقم حقیقی نہایت غصہ سے ان سے باز پرس کرے گا ۔ یہ نیکیوں سے خالی ہاتھ ہونگے ۔ جیسے فرمایا «فَلَا صَدَّقَ وَلَا صَلَّیٰ * وَلٰکِن کَذَّبَ وَتَوَلَّیٰ » ۱؎ (75-القیامۃ:32-31) ’ یعنی نہ انہوں نے سچائی کی تھی نہ نمازیں پڑھی تھیں بلکہ جھٹلایا تھا اور منہ موڑا تھا ۔ ‘ پس ان پر حجت ثابت ہو جائے گی اور کوئی عذر نہ کر سکیں گے ۔ جیسے فرمان ہے «ہٰذَا یَوْمُ لَا یَنطِقُونَ»*«وَلَا یُؤْذَنُ لَہُمْ فَیَعْتَذِرُونَ»*«وَیْلٌ یَوْمَئِذٍ لِّلْمُکَذِّبِینَ» ۱؎ (77-المرسلات:37-35) ’ یہ وہ دن ہے کہ بول نہ سکیں گے اور نہ کوئی معقول عذر پیش کر سکیں گے اور نہ غیر معقول معذرت کی اجازت پائیں گے ۔‘ پس ان کے ذمہ بات ثابت ہو جائے گی ۔ ششدرو حیران رہ جائیں گے اپنے ظلم کا بدلہ خوب پائیں گے ۔ دنیا میں ظالم تھے اب جس کے سامنے کھٹے ہونگے وہ عالم الغیب ہے کوئی بات بنائے نہ بنے گی ۔ پھر اپنی قدرت کاملہ کا بیان فرماتا ہے اور اپنی بلندئ شان بتاتا ہے اور اپنی عظیم الشان سلطنت دکھاتا ہے جو کھلی دلیل ہے ۔ اس کی اطاعت کی فرضیت پر اور اس کے حکموں کے بجا لانے اور اس کے منع کردہ کاموں سے رکے رہنے کی ضروت پر ۔ اور اس کے نبیوں کو سچا ماننے کی اصلیت پر ۔ کہ اس نے رات کو پرسکون بنایا تاکہ تم اس میں آرام حاصل کر لو اور دن بھر کی تھکان دور کر لو اور دن کو روشن بنایا تاکہ تم اپنی معاش کی تلاش کر لو سفر تجارت کاروبار باآسانی کر سکو ۔ یہ تمام چیزیں ایک مومن کے لیے تو کافی سے زیادہ دلیل ہیں ۔