كَذَّبَ أَصْحَابُ الْأَيْكَةِ الْمُرْسَلِينَ
ایکہ والوں نے رسولوں کو جھٹلایا۔
شیعب علیہ السلام یہ لوگ مدین کے رہنے والے تھے ۔ شعیب علیہ السلام بھی ان ہی میں تھے آپ علیہ السلام کو ان کا بھائی صرف اس لیے نہیں کہا گیا کہ اس آیت میں ان لوگوں کی نسبت ایکہ کی طرف کی ہے ۔ جسے یہ لوگ پوجتے تھے ۔ ایکہ ایک درخت تھا یہی وجہ ہے کہ جیسے اور نبیوں کی ان کی امتوں کا بھائی فرمایا گیا انہیں ان کا بھائی نہیں کہا گیا ورنہ یہ لوگ بھی انہی کی قوم میں سے تھے ۔ بعض لوگ جن کے ذہن کی رسائی اس نکتے تک نہیں ہوئی وہ کہتے ہیں کہ یہ لوگ آپ کی قوم میں سے نہ تھے ۔ اس لیے شعیب علیہ السلام کو انکا بھائی فرمایا گیا یہ اور ہی قوم تھی ۔ شعیب علیہ السلام اپنی قوم کی طرف بھی بھیجے گئے تھے اور ان لوگوں کی طرف بھی ۔ بعض کہتے ہیں کہ ایک تیسری امت کی طرف بھی آپ علیہ السلام کی بعثت ہوئی تھی ۔ چنانچہ عکرمہ رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ کسی نبی علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے دو مرتبہ نہیں بھیجا سوائے شعیب علیہ السلام کے کہ ایک مرتبہ انہیں مدین والوں کی طرف بھیجا اور ان کی تکذیب کی وجہ سے انہیں ایک چنگھاڑ کے ساتھ ہلاک کر دیا ۔ اور دوبارہ انہیں ایکہ والوں کی طرف بھیجا اور ان کی تکذیب کی وجہ ان پر سائے والے دن کا عذاب آیا اور وہ برباد ہوئے ۔ لیکن یاد رہے کہ اس کے راویوں میں ایک راوی اسحاق بن بشر کاہلی ہے جو ضعیف ہے ۔ قتادۃ رحمہ اللہ کا قول ہے کہ اصحاب رس اور اصحاب ایکہ قوم شعیب ہے اور ایک بزرگ فرماتے ہیں اصحاب ایکہ اور اصحاب مدین ایک ہی ہے ۔ «وَاللہُ اَعْلَمُ» ۔ ابن عساکر میں ہے { رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں اصحاب مدین اور اصحاب ایکہ دو قومیں ہیں ان دونوں نے امتوں کی طرف اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی شعیب علیہ السلام کو بھیجا تھا } لیکن یہ حدیث غریب ہے اور اس کے مرفوع ہونے میں کلام ہے بہت ممکن ہے کہ یہ موقوف ہی ہو ۔ صحیح امر یہی ہے کہ یہ دونوں ایک ہی امت ہے ۔ دونوں جگہ ان کے وصف الگ الگ بیان ہوئے ہیں مگر وہ ایک ہی ہے ۔ اس کی ایک بڑی دلیل یہ بھی ہے کہ دونوں قصوں میں شعیب علیہ السلام کا وعظ ایک ہی ہے دونوں کو ناپ تول صحیح کرنے کا حکم دیا ہے ۔