الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
بے حد رحم والا، نہایت مہربان ہے۔
بہت بخشش کرنے والا بڑا مہربان اس کی تفسیر پہلے پوری گزر چکی ہے اب اعادہ کی ضرورت نہیں ۔ قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں آیت «رَبِّ الْعَالَمِینَ» کے وصف کے بعد آیت «الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِ» کا وصف ترہیب یعنی ڈراوے کے بعد ترغیب یعنی امید ہے ۔ جیسے فرمایا : «نَبِّئْ عِبَادِی أَنِّی أَنَا الْغَفُورُ الرَّحِیمُ» ۱؎ (15-الحجر:49) الخ یعنی ’میرے بندوں کو خبر دو کہ میں ہی بخشنے والا مہربان ہوں اور میرے عذاب بھی درد ناک عذاب ہیں‘ ۔ اور فرمایا «إِنَّ رَبَّکَ سَرِیعُ الْعِقَابِ وَإِنَّہُ لَغَفُورٌ رَحِیمٌ» ۲؎ (6-الأنعام:165) الخ یعنی ’تیرا رب جلد سزا کرنے والا اور مہربان اور بخشش بھی کرنے والا ہے‘ ۔ «رب» کے لفظ میں ڈراوا ہے اور «رحمن» اور «رحیم» کے لفظ میں امید ہے ۔ صحیح مسلم میں بروایت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ {رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”اگر ایماندار اللہ کے غضب و غصہ سے اور اس کے سخت عذاب سے پورا وقف ہوتا [تو اس وقت] اس کے دل سے جنت کی طمع ہٹ جاتی اور اگر کافر اللہ تعالیٰ کی نعمتوں اور اس کی رحمتوں کو پوری طرح جان لیتا تو کبھی ناامید نہ ہوتا“} ۳؎ ۔ (صحیح مسلم:2755)