وَيَقُولُونَ مَتَىٰ هَٰذَا الْوَعْدُ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ
اور وہ کہتے ہیں یہ وعدہ کب (پورا) ہوگا، اگر تم سچے ہو۔
خود عذاب کے طالب لوگ عذاب الٰہی کو ، قیامت کے آنے کو یہ لوگ چونکہ محال جانتے تھے ، اس لیے جرأت سے کہتے تھے کہ بتاؤ تو سہی تمہارے یہ ڈراوے کب پورے ہوں گے ؟ انہیں جواب دیا جاتا ہے کہ ’ تم اگر سمجھ دار ہوتے اور اس دن کی ہولناکیوں سے آگاہ ہوتے تو جلدی نہ مچاتے ‘ ۔ «لَہُم مِّن فَوْقِہِمْ ظُلَلٌ مِّنَ النَّارِ وَمِن تَحْتِہِمْ ظُلَلٌ» ۱؎ (39-الزمر:16) ’ اس وقت عذاب الٰہی اوپر تلے سے اوڑھنا بچھونا بنے ہوئے ہونگے ‘ ، «لَہُم مِّن جَہَنَّمَ مِہَادٌ وَمِن فَوْقِہِمْ غَوَاشٍ وَکَذٰلِکَ نَجْزِی الظَّالِمِینَ» ۱؎ (7-الأعراف:41) ’ طاقت نہ ہوگی کہ آگے پیچھے سے اللہ کا عذاب ہٹا سکو ‘ ۔ «سَرَابِیلُہُم مِّن قَطِرَانٍ وَتَغْشَیٰ وُجُوہَہُمُ النَّارُ» ۱؎ (14-ابراھیم:50) ’ گندھک کا لباس ہوگا جس میں آگ لگی ہوئی ہوگی اور کھڑے جل رہے ہوں گے ، ہرطرف سے جہنم گھیرے ہوئے ہوگی ‘ ۔ «وَمَا لَہُم مِّنَ اللہِ مِن وَاقٍ» ۱؎ (13-الرعد:34) ’ کوئی نہ ہوگا جو مدد کو اٹھے ۔ جہنم اچانک دبوچ لے گی ۔ اس وقت ہکے بکے رہ جاؤ گے ، مبہوت اور بے ہوش ہو جاؤ گے ، حیران و پریشان ہو جاؤ گے ، کوئی حیلہ نہ ملے گا کہ اسے دفع کرو ، اس سے بچ جاؤ اور نہ ایک ساعت کی ڈھیل اور مہلت ملے گی ‘ ۔