كَذَٰلِكَ نَقُصُّ عَلَيْكَ مِنْ أَنبَاءِ مَا قَدْ سَبَقَ ۚ وَقَدْ آتَيْنَاكَ مِن لَّدُنَّا ذِكْرًا
اسی طرح ہم تجھ سے کچھ وہ خبریں بیان کرتے ہیں جو گزر چکیں اور یقیناً ہم نے تجھے اپنے پاس سے ایک نصیحت عطا کی ہے۔
سب سے اعلی کتاب فرمان ہے کہ جیسے موسیٰ علیہ السلام کا قصہ اصلی رنگ میں آپ کے سامنے بیان ہوا ، ایسے ہی اور بھی حالات گزشتہ آپ کے سامنے ہم ہو بہو بیان فرما رہے ہیں ۔ ہم نے تو آپ کو قرآن عظیم دے رکھا ہے ، جس کے پاس باطل پھٹک بھی نہیں سکتا کیونکہ آپ حکمت و حمد والے ہیں ۔ کسی نبی کو کوئی کتاب اس سے زیادہ کمال والی اور اس سے زیادہ جامع اور اس سے زیادہ بابرکت نہیں ملی ۔ ہرطرح سب سے اعلیٰ کتاب یہی کلام اللہ شریف ہے جس میں گذشتہ کی خبریں ، آئندہ کے امور اور ہر کام کے طریقے مذکور ہیں ۔ اسے نہ ماننے والا ، اس سے منہ پھیرنے والا ، اس کے احکام سے بھاگنے والا ، اس کے سوا کسی اور میں ہدایت کو تلاش کرنے والا گمراہ ہے اور جہنم کی طرف جانے والا ہے ۔ قیامت کو وہ اپنا بوجھ آپ اٹھائے گا اور اس میں دب جائے گا ۔ اس کے ساتھ جو بھی کفر کرے ، وہ جہنمی ہے ، کتابی ہو یا غیر کتابی ، عجمی ہو یا عربی ، اس کا منکر جہنمی ہے ۔ جیسے فرمان ہے کہ میں تمہیں بھی ہوشیار کرنے والا ہوں اور جسے بھی یہ پہنچے ۔ پس اس کا متبع ہدایت والا اور اس کا مخالف ضلالت و شقاوت والا ۔ جو یہاں برباد ہوا ، وہ وہاں دوزخی بنا ۔ اس عذاب سے اسے نہ تو کبھی چھٹکارا حاصل ہو ، نہ بچ سکے ، برا بوجھ ہے جو اس پر اس دن ہو گا ۔