سورة الإسراء - آیت 82

وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْآنِ مَا هُوَ شِفَاءٌ وَرَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِينَ ۙ وَلَا يَزِيدُ الظَّالِمِينَ إِلَّا خَسَارًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور ہم قرآن میں سے تھوڑا تھوڑا نازل کرتے ہیں جو ایمان والوں کے لیے سراسر شفا اور رحمت ہے اور وہ ظالموں کو خسارے کے سوا کسی چیز میں زیادہ نہیں کرتا۔

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

قرآن حکیم شفا ہے اللہ تعالیٰ اپنی کتاب کی بابت ، جس میں باطل کا شائبہ بھی نہیں ، فرماتا ہے کہ وہ ایمانداروں کے دلوں کی تمام بیماریوں کے لیے شفاء ہے ۔ شک ، نفاق ، شرک ، ٹیڑھ پن اور باطل کی لگاوٹ سب اس سے دور ہو جاتی ہے ۔ ایمان ، حکمت ، بھلائی ، رحمت ، نیکیوں کی رغبت اس سے حاصل ہوتی ہے ۔ جو بھی اس پر ایمان و یقین لائے ، اسے سچ سمجھ کر اس کی تابعداری کرے ، یہ اسے اللہ کی رحمت کے نیچے لا کھڑا کرتا ہے ۔ ہاں جو ظالم جابر ہو ، جو اس سے انکار کرے وہ اللہ سے اور دور ہو جاتا ہے ۔ قرآن سن کر اس کا کفر اور بڑھ جاتا ہے ، پس یہ آفت خود کافر کی طرف سے اس کے کفر کی وجہ سے ہوتی ہے نہ کہ قرآن کی طرف سے ، وہ تو سراسر رحمت و شفاء ہے ۔ چنانچہ اور آیت قرآن میں ہے «قُلْ ہُوَ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا ہُدًی وَّشِفَاۗءٌ ۭ وَالَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ فِیْٓ اٰذَانِہِمْ وَقْرٌ وَّہُوَ عَلَیْہِمْ عَمًی ۭ اُولٰۗیِٕکَ یُنَادَوْنَ مِنْ مَّکَانٍۢ بَعِیْدٍ » ۱؎ (41-فصلت:44) ’ کہہ دے کہ یہ ایمانداروں کے لیے ہدایت اور شفاء ہے اور بے ایمانوں کے کانوں میں پردے ہیں اور ان کی نگاہوں پر پردہ ہے یہ تو دور دراز سے آوازیں دئیے جاتے ہیں ۔ ‘ اور آیت میں ہے « وَإِذَا مَا أُنزِلَتْ سُورَۃٌ فَمِنْہُم مَّن یَقُولُ أَیٰکُمْ زَادَتْہُ ہٰذِہِ إِیمَانًا ۚ فَأَمَّا الَّذِینَ آمَنُوا فَزَادَتْہُمْ إِیمَانًا وَہُمْ یَسْتَبْشِرُونَ * وَأَمَّا الَّذِینَ فِی قُلُوبِہِم مَّرَضٌ فَزَادَتْہُمْ رِجْسًا إِلَیٰ رِجْسِہِمْ وَمَاتُوا وَہُمْ کَافِرُونَ » ۱؎ (9-التوبۃ:124-125) ’ جہاں کوئی سورت اتری کہ ایک گروہ نے پوچھنا شروع کیا کہ تم میں سے کس کو اس نے ایمان میں بڑھایا ؟ سنو ایمان والوں کے تو ایمان بڑھ جاتے ہیں اور وہ ہشاش بشاش ہو جاتے ہیں ، ہاں جن کے دلوں میں بیماری ہے ان کی گندگی پر گندگی بڑھ جاتی ہے اور مرتے دم تک کفر پر قائم رہتے ہیں ۔ ‘ اس مضمون کی اور بھی بہت سی آیتیں ہیں ۔ الغرض مومن اس پاک کتاب کو سن کر نفع اٹھاتا ہے ، اسے حفظ کرتا ہے ، اسے یاد کرتا ہے ، اس کا خیال رکھتا ہے ۔ بے انصاف لوگ نہ اس سے نفع حاصل کرتے ہیں ، نہ اسے حفظ کرتے ہیں ، نہ اس کی نگہبانی کرتے ہیں ۔ اللہ نے اسے شفاء و رحمت صرف مومنوں کے لیے بنایا ہے ۔