وَإِنَّ جَهَنَّمَ لَمَوْعِدُهُمْ أَجْمَعِينَ
اور بلاشبہ جہنم ضرور ان سب کے وعدے کی جگہ ہے۔
. پھر ارشاد ہوا کہ ’ جہنم کے کئی ایک دروازے ہیں ہر دروازے سے جانے والا ابلیسی گروہ مقرر ہے ۔ اپنے اپنے اعمال کے مطابق ان کے لیے دروازے تقسیم شدہ ہیں ‘ ۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے اپنے ایک خطبے میں فرمایا ” جہنم کے دروازے اس طرح ہیں یعنی ایک پر ایک ۔ اور وہ سات ہیں ایک کے بعد ایک کر کے ساتوں دروازے پر ہو جائیں گے “ ۔ عکرمہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں سات طبقے ہیں ۔ ابن جریر رحمہ اللہ سات دروازوں کے یہ نام بتلاتے ہیں ۔ جہنم ۔ نطی ۔ حطمہ ۔ سعیر ۔ سقر ۔ حجیم ۔ ھاویہ ۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے بھی اسی طرح مروی ہے ۔ قتادہ رحمہ اللہ کہتے ہیں یہ باعتبار اعمال ان کی منزلیں ہیں ۔ ضحاک رحمہ اللہ کہتے ہیں مثلا ایک دروازہ یہود کا ، ایک نصاری کا ، ایک صابیوں کا ، ایک مجوسیوں کا ، ایک مشرکوں کافروں کا ، ایک منافقوں کا ، ایک اہل توحید کا ، لیکن توحید والوں کو چھٹکارے کی امید ہے باقی سب ناامید ہو گئے ہیں ۔ ترمذی میں ہے { رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں { جہنم کے سات دروازے ہیں ۔ جن میں سے ایک ان کے لئے ہے جو میری امت پر تلوار اٹھائے } } ۔ ۱؎ (سنن ترمذی:3123،قال الشیخ الألبانی:ضعیف) ابن ابی حاتم میں ہے کہ { رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ { بعض دوزخیوں کے ٹخنوں تک آگ ہو گی ، بعض کی کمر تک ، بعض کی گردنوں تک ، غرض گناہوں کی مقدار کے حساب سے } } ۔ ۱؎ (صحیح مسلم:2845)